اسلام آباد میں انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے سینئر صحافی مطیع اللہ جان کو منشیات کیس میں ضمانت منظور کر لی ہے۔ عدالت نے 10,000 روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔ یہ سماعت جج طاہر عباس سپرا کی سربراہی میں ہوئی جہاں اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات پیش کیے گئے۔
کیس کی نوعیت
مطیع اللہ جان کو چند دن قبل گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر منشیات رکھنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ تاہم، ان کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ مقدمہ بے بنیاد اور من گھڑت ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کا جسمانی ریمانڈ معطل کر دیا تھا اور انہیں عدالتی تحویل میں دے دیا تھا۔
مطیع اللہ جان کے وکیل نے سماعت کے دوران کہا کہ مقدمے میں شفافیت نہیں ہے اور یہ صحافت کو دبانے کی کوشش ہے۔ جج طاہر عباس سپرا نے بھی سماعت کے دوران کہا کہ صحافیوں پر ایسے الزامات لگانا قابل مذمت ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے اس گرفتاری پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور چوبیس گھنٹے کے اندر رہا نا کرنے کی صورت میں ملک گیر احتجاج کی دھمکی دی تھی۔ صحافی برادری کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ آزادی صحافت پر حملے کے مترادف ہے۔