وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ مسجد نبوی واقعہ کا مقدمہ پاکستان میں درج نہیں ہونا چاہیے تھا۔ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کریں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ارکان کے خلاف مقدمات درج نہیں کیے جانے چاہیے تھے اور کارروائی صرف ان لوگوں کے خلاف ہونی چاہیے جنہوں نے پاکستان میں قانون کو اپنے ہاتھ میں لیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی نے مقدس مقام کی بے حرمتی کی ہے، اس کی سزا صرف اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی دیں گے۔
عید کے دنوں میں مختلف مقامات پر لوگوں سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ ہم سیاسی انتقام پر یقین نہیں رکھتے۔ ہم جمہوری اصولوں پر یقین رکھتے ہیں اور عمران خان کے احتجاج کے جمہوری حق پر کبھی اعتراض نہیں کریں گے۔ جو لاکھوں لوگوں کو لانگ مارچ میں لانا چاہے اسے روکا نہ جائے اور مظاہرین کو پرامن احتجاج میں حصہ لینے پر گرفتار نہ کیا جائے۔
حکومت کو پی ٹی آئی کے لانگ مارچ سے متعلق بیانات دیتے ہوئے محتاط رہنا چاہیے۔ اسے اتفاق رائے سے فیصلے کرنے چاہئیں کیونکہ ہم مخلوط حکومت میں ان کے شراکت دار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ اتحاد بلدیاتی انتخابات کے ساتھ ساتھ عام انتخابات بھی اکٹھے لڑ کر مضبوط ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کو لوگوں کے سامنے سچ بولنا چاہیے، اگر وہ جھوٹ بولتے رہے تو یہ ان کے لیے خطرناک ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان اب بڑے بڑے جلسے کر رہے ہیں لیکن انہوں نے کاؤنٹی کے لیے کچھ نہیں کیا بلکہ پاکستان کو معاشی بحران میں دھکیل دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب اسٹیبلشمنٹ نے پی ٹی آئی کو سپورٹ کیا تو اچھا تھا، جب اس نے خود کو غیر سیاسی قرار دیا تو وہ اچانک بری ہوگئی۔
قومی احتساب بیورو کے بارے میں خورشید شاہ نے کہا کہ بیورو کا وجود ہونا چاہیے لیکن اس کے قانون میں ترمیم ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں فوری طور پر ضروری آئینی ترامیم اور انتخابی اصلاحات کرنی چاہئیں تاکہ ہم عام انتخابات کی طرف بڑھیں۔