پاکستان نے رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں فلسطینی نمازیوں پر اسرائیلی فوج کے حملے کی مذمت کی ہے جس کے نتیجے میں 150 سے زائد شہری زخمی ہوئے ہیں۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ نمازیوں پر یہ انتہائی قابل مذمت حملہ، خاص طور پر رمضان کے مقدس مہینے میں، اسرائیل کی طرف سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں تمام انسانی اصولوں اور انسانی حقوق کے قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
سرکاری بیان میں تشدد میں اضافے پر افسوس کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ اسرائیلی فورسز نے حالیہ ہفتوں میں مقبوضہ مشرقی یروشلم اور دیگر علاقوں میں درجنوں فلسطینیوں کو ہلاک اور لاتعداد فلسطینیوں کو زخمی کیا ہے۔
پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ "معصوم فلسطینیوں کی جانوں کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں، اور بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کو برقرار رکھا جائے۔
پاکستان نے اقوام متحدہ اور او آئی سی کی متعلقہ قراردادوں کے تحت فلسطینی کاز اور ان کے حق خودارادیت کے حصول اور دو ریاستی حل کے لیے اپنی مستقل اور بلا روک ٹوک حمایت کا بھی اعادہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں | عمران خان کے ہیلی کاپٹر اخراجات کروڑوں میں؟ فواد چودہری کی وضاحت
وزیراعظم شہباز شریف نے بھی اسرائیل کی جانب سے مسجد اقصیٰ پر چھاپے اور تشدد میں اضافے کی مذمت کی جسے انہوں نے انسانی حقوق اور انسانی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے کھڑا ہے۔
پارلیمنٹ کے ایوان بالا کے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے بھی مسجد اقصیٰ میں مسلمان نمازیوں پر اسرائیلی جارحیت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ مسجد اقصیٰ میں ہونے والا تشدد انتہائی افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر مشکل وقت میں فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
پاکستان کے سیاسی رہنماؤں نے بھی مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔ پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے رمضان کے مہینے میں اسرائیلی فورسز کے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ مسجد اقصیٰ مسلمانوں کے لیے تیسرا مقدس ترین مقام ہے اور آج پوری دنیا کے مسلمان اس سے گہرا دکھ محسوس کر رہے ہیں۔