30 ٍ فیسبک کے خلاف بڑی کمپنیوں نے محاذ کھڑا کر دیا ہے۔ فیسبک پر غلط اطلاعات اور نفرت انگیز بیانات نا روکنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ بڑی کمپنیوں نے فیسبک سے غلط اشتہارات ختم نا کرنے کے بر اظہار ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے اور احتجاج کے طور پر اپنی ایڈز فیسبک پر نا چلانے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق فیسبک پر ایڈز چلانے والی بڑی کمپنیوں نے فیسبک کے غلط اور نفرت انگیزی پر مشتمل مواد کو ڈلیٹ نا کرنے کے معاملے میں ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔ فیس بک کی جانب سے نفرت انگیز بیانات کے خلاف باقاعدہ اہتمام بھی کیا گیا تھا تاہم یہ کمپنیاں فیس بک کے اب تک کے کئے جانے والے اقدامات سے مطمئن نہیں ہیں۔
بڑی کمپنیوں کی جانب سے فیس بک کے خلاف مہم زور پکڑتی جا رہی ہے جس کے بعد مارک زکربرگ جو دنیا کے تیسرے امیر ترین آدمی تھے اب وہ چوتھے امیر ترین آدمی بن کر رہ گئے ہیں۔ فیس بک پر ایڈ چلانے والی کمپنیوں کی جانب سے چلائی جانے والی مہم اور ایڈ نا چلانے کے اعلان کے بعد مارک زکربرگ 7 ارب ڈالر سے محروم ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب فیس بک نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس نے آرٹیفیشنل انٹیلیجینس کا ایسا نظام بنایا ہوا ہے کہ جس کے باعث 90 فیصد نفرت انگیز مواد فیس بک صارفین کی شکایت سے پہلے ہی ڈلیٹ کر دیا جاتا ہے۔
فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے وضاحت کی ہے کہ وہ نفرت انگیز اشتہارات پر پابندی لگائیں گے لیکن غیر اشتہاری مواد پر پابندی نہیں لگائیں گے۔
زرائع کے مطابق کمپنی پراکٹر اینڈ گیمبر جو دنیا میں سب سے زیادہ اشتہار دینے والی کمپنی ہے اس نے بھی فیس بک کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے اشتہارات فیس بک پر لگانا بند کر سکتی ہے۔ جبکہ اطلاعات کے مطابق کمپنی پراکٹر اینڈ گیمبر کی حریف کمپنی یونی لیور نے پہلے سے اعلان کر رکھا ہے کہ وہ اس سال کے اختتام پر فیس بک پر اپنے اشتہارات دینا بند کر دے گی۔
مزید برآں یہ کہ عالمی انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی فیس بک کی جانب سے حتی الامکان کاروائی کے باوجود فیس بک کی نفرت انگیز مواد کو دور کرنے کی پالیسی سے مطمئن نہیں ہیں۔ انہوں نے بھی اس بات پر زور دیا ہے کہ فیس بک اپنی پراڈیکٹس سے نفرت انگیز مواد کو دور کرے۔
فیس بک پر بڑی ایڈ دینے والی کمپنیوں کی جانب سے دباؤ شدید ہوتا چلا جا رہا ہے اور بائیکاٹ مہک زور پکڑتی چلی جا رہی ہے جس کے باعث مارک زکربرک کو 7 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔