متحدہ عرب امارات (UAE) نے عالمی سطح پر انسانی ہمدردی اور امدادی کاموں میں اہم سنگ میل طے کر لیا ہے جس کے تحت امارات کی انسانیت کے ناطے کی جانے والی بیرونی امداد 98.09 بلین امریکی ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے۔
یہ امداد 1971 سے لے کر 2024 تک دنیا بھر کے مختلف ممالک کو فراہم کی گئی جس کا مقصد غربت کا خاتمہ، تعلیم کی فراہمی، صحت کے نظام کی بہتری اور قدرتی آفات کے دوران فوری مدد فراہم کرنا شامل ہے۔ متحدہ عرب امارات کی خارجہ پالیسی کا ایک اہم ستون یہ امدادی کام ہیں جو نہ صرف مسلم دنیا بلکہ غیر مسلم ممالک میں بھی انسانی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے کیے جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے متعدد شعبوں میں متحدہ عرب امارات کی سرمایہ کاری، شراکت اور تعاون پر رپورٹ
یہ بھی پڑھیں:متحدہ عرب امارات کی پاکستان کو 1 بلین ڈالر کی امداد
متحدہ عرب امارات کی اہم امدادی مہمات
امارات کی امدادی مہمات میں حالیہ طور پر شروع کیے گئے تین اہم منصوبے شامل ہیں:
1. زاید ہیومینیٹرین لیگیسی (Zayed Humanitarian Legacy)
شیخ زاید بن سلطان النہیان کے نام سے منسوب یہ منصوبہ UAE کے عالمی امدادی کاموں کا مرکز ہے۔ اس منصوبے کا مقصد ضرورت مند ممالک میں بنیادی سہولیات کی فراہمی اور ان کی معاشرتی و اقتصادی ترقی میں مدد فراہم کرنا ہے۔ اس منصوبے کے تحت افریقہ اور ایشیا کے کئی ممالک میں طبی سہولیات، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، اور غربت کے خاتمے کے لیے بڑے پیمانے پر کام کیا جا رہا ہے۔
MZB واٹر انیشیٹیو (MZB Water Initiative)
یہ منصوبہ صاف پانی کی فراہمی کے حوالے سے عالمی سطح پر ایک بڑی پیش رفت ہے۔ UAE نے کئی افریقی اور جنوبی ایشیائی ممالک میں صاف پانی کے منصوبوں کے لیے بڑی رقم مختص کی ہے۔ اس منصوبے کے تحت نہ صرف پینے کے صاف پانی کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی بلکہ زراعت اور صنعتوں کے لیے بھی پانی کے وسائل مہیا کیے جائیں گے۔
دبئی کیئرز ایجوکیشن فنڈ (Dubai Cares Education Fund)
یہ منصوبہ خاص طور پر تعلیم کے فروغ کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس فنڈ کے تحت غریب ممالک میں تعلیمی اداروں کی تعمیر، طلبہ کو اسکالرشپ فراہم کرنا، اور تعلیمی مواد کی فراہمی شامل ہے۔ اس منصوبے کے ذریعے دنیا کے کئی ممالک میں لاکھوں بچوں کو تعلیم حاصل کرنے کا موقع دیا جا چکا ہے۔
متحدہ عرب امارات کے نمایاں امدادی کارنامے
امارات کے ان منصوبوں نے کئی ممالک میں زندگیوں کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ کچھ نمایاں مثالیں درج ذیل ہیں:
یمن
یمن میں جاری جنگ کے دوران، امارات نے "یمن وی کیئر” (Yemen We Care) کے نام سے ایک بڑی امدادی مہم کا آغاز کیا، جس کے تحت لاکھوں یمنی شہریوں کو طبی امداد، خوراک، اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی کی گئی۔ UAE کی مدد سے یمن میں کئی طبی مراکز تعمیر کیے گئے ہیں، جو جنگ سے متاثرہ علاقوں میں صحت کی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔
صومالیہ
صومالیہ میں قحط اور خانہ جنگی کے دوران UAE نے "فار یور سیک صومالیہ” (For Your Sake Somalia) کے نام سے امدادی مہم شروع کی، جس کے تحت ہزاروں خاندانوں کو خوراک، صاف پانی، اور صحت کی سہولیات فراہم کی گئیں۔ اس مہم کے ذریعے صومالیہ میں تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بھی بڑی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔
فلسطین
متحدہ عرب امارات نے فلسطین میں جاری کشیدگی اور جنگی حالات کے دوران "ترحم برائے غزہ” (Tarahum For Gaza) کے نام سے مہم شروع کی، جس کے تحت لاکھوں فلسطینیوں کو طبی امداد، خوراک، اور رہائش کی سہولیات فراہم کی گئیں۔ یہ مہم فلسطینی بچوں اور عورتوں کے لیے خاص طور پر فائدہ مند ثابت ہوئی ہے۔
پاکستان
متحدہ عرب امارات نے پاکستان کو کئی اہم مواقع پر امداد فراہم کی ہے۔ 2010 کے تباہ کن سیلاب کے دوران UAE نے 100 ملین ڈالر کی امداد فراہم کی جس میں رہائشی مکانات کی تعمیر، طبی امداد اور خوراک شامل تھی۔ 2014 میں، UAE نے پاکستان میں 60 سے زائد اسکول اور کالجز کی تعمیر کی۔ اس کے علاوہ، UAE پاکستان اسسٹنس پروگرام (PAP) کے تحت 200 ملین ڈالر خرچ کیے گئے جس میں صحت، تعلیم، اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبے شامل تھے۔ 2022 میں COVID-19 وبا کے دوران بھی UAE نے ویکسینز اور طبی سامان فراہم کیا۔
عالمی امن اور ترقی کے لیے متحدہ عرب امارات کا کردار
امارات کی یہ امداد اس کے عالمی امن اور ترقی کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔ UAE کی قیادت کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر انسانی ترقی اور خوشحالی کو فروغ دینا ہر قوم کی ذمہ داری ہے، اور UAE نے اس ذمہ داری کو بخوبی نبھایا ہے۔ اس کی امدادی سرگرمیاں نہ صرف فوری بحرانوں سے نمٹنے کے لیے ہیں بلکہ طویل مدتی ترقی اور خوشحالی کے فروغ کے لیے بھی ہیں۔
یہ امداد UAE کی پالیسی کا ایک حصہ ہے جس کا مقصد عالمی سطح پر انسانی ہمدردی اور خیرات کو فروغ دینا ہے، جس سے نہ صرف متاثرہ قوموں کو فوری مدد ملتی ہے بلکہ عالمی سطح پر معاشرتی و اقتصادی ترقی کو بھی فروغ ملتا ہے۔ اس امداد نے UAE کو دنیا کی سب سے بڑی خیراتی قوموں میں شامل کر دیا ہے اور امارات اپنے اس کردار کو آئندہ بھی جاری رکھنے کا عزم رکھتا ہے۔