متحدہ عرب امارات نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان فوری جنگ بندی کے معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے جسے خطے میں امن و استحکام کی بحالی کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ معاہدہ سرحد کے دونوں جانب بسنے والے لاکھوں افراد کے لیے امید کی ایک نئی کرن ہے جو تنازع کے بجائے تعاون کے ایک نئے دور کا آغاز کرتا ہے۔
متحدہ عرب امارات کی وزارتِ خارجہ (MoFA) نے اپنے بیان میں قطر اور ترکیہ کی سفارتی کوششوں کو سراہا جنہوں نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعمیری مکالمے اور باہمی سمجھ بوجھ کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا۔ وزارت نے اس بات پر زور دیا کہ یہ جنگ بندی محض ایک سیاسی کامیابی نہیں بلکہ ایک انسانی فتح ہے جو تعلیم، تجارت اور معاشی بحالی کے نئے دروازے کھولتی ہے۔
امن، دوستی اور اعتماد کی بحالی
امارات کے لیے یہ پیش رفت اس کے طویل مدتی وژن کی عکاسی کرتی ہے ایک ایسا وژن جس میں وہ مسلم ممالک کے درمیان امن کا پل بننے کا کردار ادا کر رہا ہے۔ قطر اور ترکیہ کے کردار کو سراہ کر متحدہ عرب امارات نے یہ ثابت کیا کہ اجتماعی سفارت کاری ہی پائیدار امن کا راستہ ہے۔ اماراتی قیادت کا ہمیشہ سے ماننا رہا ہے کہ امن ہی ترقی، معاشی مواقع، اور انسانی وقار کی بنیاد ہے۔
متحدہ عرب امارات کا پاکستان اور افغانستان دونوں کے ساتھ دیرینہ تعلق اسے جنوبی ایشیا میں ایک قابلِ اعتماد سفارتی شراکت دار بناتا ہے۔ اس کی مدد صرف سفارتی سطح تک محدود نہیں بلکہ انسانی امداد، تعلیمی منصوبوں اور ترقیاتی تعاون تک پھیلی ہوئی ہے۔
علاقائی استحکام اور مشترکہ خوشحالی
پاکستان اور افغانستان کے درمیان امن کا قیام پورے خطے کے لیے بے حد اہم ہے۔ پاکستان کے لیے یہ دیرپا معاشی استحکام اور بین السرحدی تجارت کے فروغ میں مددگار ثابت ہوگا جبکہ افغانستان کے لیے یہ تعمیرِ نو اور علاقائی ترقیاتی فریم ورک میں شمولیت کی راہیں ہموار کرے گا۔
امارات نے اپنے عزم کا اعادہ کیا کہ وہ ایسے تمام اقدامات کی حمایت کرتا رہے گا جو خطے میں استحکام، ترقی اور خوشحالی کو فروغ دیں۔ انسانی امداد سے لے کر بین الاقوامی تعاون تک، ابوظہبی مسلسل اس مقصد کے لیے سرگرم ہے کہ مشرقِ وسطیٰ اور جنوبی ایشیا مکالمے، تعاون اور امن کی بنیاد پر متحد ہوں۔
جب پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر بندوقیں خاموش ہو رہی ہیں تو متحدہ عرب امارات کا بیان امید، دوستی اور اعتماد کی بحالی کا پیغام دیتا ہے ایک یاد دہانی کہ پائیدار امن ہمیشہ اجتماعی کوششوں اور انسانی ہمدردی سے جنم لیتا ہے۔
مزید پڑھیں: آج کی تازہ ترین خبریں