وزیر اعظم عمران خان نے بدھ کو اعتراف کیا کہ صورتحال خراب ہے اور مہنگائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مانتا ہوں کہ مہنگائی ہے اور صورتحال خراب ہے لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ یہ ان کی حکومت کی وجہ سے نہیں ہے۔
انہوں نے پاکستان کی درآمدات میں تین گنا اضافے اور عالمی سطح پر اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کا بھی ذکر کیا جس سے ملک میں قیمتیں بھی متاثر ہوئیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ درآمدات میں اس اضافے سے روپے پر دباؤ پڑا اور حکومت کو اس کی قدر میں کمی کرنا پڑی جب کہ کوویڈ کا بھی اثر تھا۔
تاہم، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس کے ساتھ ہی حکومت کی تین سال کی محنت کی وجہ سے دولت پیدا ہوئی ہے کیونکہ موٹر سائیکلوں، کاروں اور موبائل فونز کی ریکارڈ فروخت ہوئی ہے۔
انہوں نے پھر کہا کہ میں مانتا ہوں کہ مہنگائی ہے اس میں کوئی شک نہیں۔ یہ ایک مشکل وقت ہے لیکن دیکھیں دنیا کو کتنی مشکلات کا سامنا ہے اور پاکستان میں کیا صورتحال ہے۔
تفصیلات کے مطابق یہ باتیں وزیراعظم نے قومی سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز پالیسی 2021 کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران کیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے تو حکومت نے قدر میں کمی کے ذریعے قیمتوں میں اضافے کو کنٹرول کیا اور پھر کورونا وائرس کے پس منظر میں عوام اور معیشت دونوں کو بچایا گیا اور پھر ایک بار پھر اشیاء کی قیمتیں بڑھ گئیں کیونکہ عالمی سطح پر مہنگائی کی ایک اور لہر آئی۔
وزیراعظم نے بتایا کہ حکومت نے 2018 اور اس کے بعد بے مثال چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے کس طرح ملک کو سنبھالا، اور ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا اور پھر اصلاحات کا آغاز کیا جس کے نتیجے میں ریکارڈ برآمدات ہوئیں، دولت میں اضافہ ہوا، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے بینکنگ چینلز کے ذریعے ریکارڈ ترسیلات ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیں | چین نے امریکہ کو پیچھے چھوڑ دیا؛ امیر ترین ملک بن گیا
وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ ٹیکس وصولی 6000 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے جو پی ٹی آئی حکومت کے پانچ سال مکمل ہونے پر 8000 ارب روپے سے تجاوز کر جائے گی۔
انہوں نے یاد دلایا کہ اقتدار میں آنے سے پہلے انہوں نے 8000 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرنے کا وعدہ کیا تھا اور لوگ اس پر ہنستے تھے۔
وزیراعظم نے واضح کیا کہ موجودہ وبائی صورتحال میں معیشت بند نہیں ہوگی بلکہ ایس او پیز پر عمل کیا جائے گا۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ 220 ملین پاکستانیوں میں سے صرف 20 لاکھ نے ٹیکس ادا کیا لیکن حکومت ٹیکسوں کی وصولی کے لیے جامع منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ ہم آٹومیشن، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لا رہے ہیں، بڑے لوگ سیلز ٹیکس چوری کر رہے ہیں، نادرا کے ساتھ مل کر سافٹ ویئر بنا رہے ہیں، یہ نہیں ہو سکتا کہ 220 ملین کے ملک میں صرف 20 لاکھ ٹیکس دیں، کوئی ملک اس طرح نہیں چل سکتا۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں شرم آتی ہے کہ دنیا کی 220 ملین آبادی کی ایکسپورٹ اتنی کم ہے، سنگاپور کی آبادی 50 لاکھ ہے اور اتنے چھوٹے ملک کی ایکسپورٹ 300 ارب ڈالر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جب حکومت ملی تو ایکسپورٹ 24 ارب تھی۔