المناک حادثہ: ایف آئی اے کی تصدیق
فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے تصدیق کی ہے کہ لیبیا کے قریب پیش آنے والے کشتی حادثے میں کم از کم سات پاکستانی جاں بحق ہو گئے ہیں۔ ہلاک شدگان کی شناخت ان کے پاسپورٹس کے ذریعے کی گئی، جن میں سے چھ افراد خیبر پختونخوا کے ضلع کرم سے تعلق رکھتے تھے، جبکہ ایک کا تعلق باجوڑ سے تھا۔
لیبیا کشتی حادثہ کیسے پیش آیا؟
یہ افسوسناک واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایک کشتی، جس میں تقریباً 65 افراد سوار تھے، لیبیا کے شہر زاویا کے شمال مغرب میں مارسا ڈیلا بندرگاہ کے قریب الٹ گئی۔ وزارت خارجہ کے مطابق، اس کشتی میں 16 پاکستانی شہری بھی موجود تھے۔
پاکستانی سفارتخانے نے فوری طور پر زاویا اسپتال میں ایک ٹیم روانہ کی تاکہ مقامی حکام کے ساتھ مل کر جاں بحق افراد کی شناخت میں مدد فراہم کی جا سکے۔ اس کے علاوہ، بحران مینجمنٹ یونٹ (سی ایم یو) کو بھی متحرک کر دیا گیا تاکہ صورتحال کی مسلسل نگرانی کی جا سکے۔
وزیراعظم کا سخت موقف
وزیراعظم شہباز شریف نے اس حادثے کو "انتہائی تشویشناک” قرار دیتے ہوئے فوری تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے وزارت خارجہ اور لیبیا میں پاکستانی مشن کو ہدایت دی کہ وہ اس معاملے کی تفصیلات جلد از جلد سامنے لائیں اور عوام کو مکمل آگاہ رکھیں۔
وزیراعظم نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس گھناؤنے جرم میں کسی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔
پاکستانیوں کے سمندری حادثات میں بڑھتی ہوئی ہلاکتیں
یہ واقعہ پہلا نہیں ہے بلکہ حالیہ مہینوں میں پاکستانی شہریوں کے ساتھ پیش آنے والے سمندری حادثات کی ایک کڑی ہے۔ جنوری میں، افریقی ملک موریطانیہ سے اسپین جانے والی ایک کشتی کے الٹنے سے 40 سے زائد پاکستانی جاں بحق ہوئے تھے۔
اسی طرح، دسمبر 2024 میں یونان کے قریب پیش آنے والے کشتی حادثے میں 80 سے زائد پاکستانی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ ان ہلاکتوں کے باوجود، بہتر زندگی کی امید میں پاکستانی شہری غیر قانونی طور پر بیرون ملک جانے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں، اور انسانی اسمگلنگ کا دھندہ مسلسل عروج پر ہے۔
حکومتی اقدامات اور کارروائیاں
حکومت پاکستان نے انسانی اسمگلنگ کے خلاف سخت کارروائیاں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اب تک، ایف آئی اے کے 35 اہلکاروں کو برطرف کیا جا چکا ہے، جبکہ ڈائریکٹر جنرل احمد اسحاق جہانگیر کو مبینہ طور پر سست تحقیقات کے سبب ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
غیر قانونی ہجرت پر مذہبی فتویٰ
لاہور کی جامعہ نعیمیہ نے بھی غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک جانے کو شریعت کے خلاف قرار دیا ہے۔ مفتی راغب حسین نعیمی اور مفتی عمران حنفی کی جانب سے جاری کردہ فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک جانا نہ صرف قانون بلکہ اسلامی اصولوں کی بھی خلاف ورزی ہے۔
لیبیا کشتی حادثہ ایک اور افسوسناک واقعہ ہے جو غیر قانونی ہجرت کے بھیانک نتائج کو اجاگر کرتا ہے۔ حکومتی سطح پر اقدامات کیے جا رہے ہیں، لیکن اس مسئلے کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے عوامی شعور بیدار کرنے اور سخت قوانین پر عمل درآمد ناگزیر ہے۔