لکی مروت حملے میں ڈی ایس پی سمیت چار اہلکار شہید
خیبرپختونخوا (کے پی) کے لکی مروت میں آج جمعرات کی صبح پولیس اسٹیشن پر دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں ڈی ایس پی اقبال مومند سمیت کم از کم چار پولیس اہلکار شہید ہوگئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق رات ایک بجے کے قریب دہشت گردوں نے صدر تھانے پر جدید اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ پولیس اہلکار جو پہلے سے چوکس تھے، نے جوابی فائرنگ کی جس سے دہشت گرد رات کی تاریکی میں فرار ہو گئے۔
فائرنگ کے واقعے میں ہیڈ کانسٹیبل فاروق شاہ اور کانسٹیبل امانت اللہ، اظہر علی، گل تیاض اور عارف سمیت 5 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
دہشتگردوں نے بم حملہ کیا
واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ڈی ایس پی اقبال مومند کی قیادت میں ایک ٹیم تھانے پہنچ گئی۔ ان کے راستے میں پیر والا موڑ کے قریب سڑک پر ڈی ایس پی مومند کی اے پی سی گاڑی کے قریب دھماکا ہوا۔
سڑک کنارے نصب بم پھٹنے سے ڈی ایس پی مومند، کانسٹیبل وقار، کانسٹیبل علی مرجان اور کانسٹیبل کرامت اللہ شہید ہو گئے۔
زخمی پولیس اہلکاروں کو فوری طبی امداد کے لیے لکی سٹی ہسپتال لے جایا گیا۔ شہداء کی نماز جنازہ صبح ادا کی گئی۔ زخمی پولیس اہلکاروں کو فوری طبی امداد کے لیے لکی سٹی ہسپتال لے جایا گیا۔ شہداء کی نماز جنازہ صبح ادا کی گئی۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
یہ بھی پڑھیں | الیکشن کمیشن نے خیبر پختونخواہ میں الیکشن تاریخ کا اعلان کر دیا
وزیراعظم شہباز شریف کی تعزیت
وزیراعظم شہباز شریف نے 4 پولیس اہلکاروں کی شہادت پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔ ایک ٹویٹ میں، انہوں نے کہا کہ لکی مروت میں دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں ڈی ایس پی سمیت 4 پولیس اہلکاروں کی شہادت پر دل افسردہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے پولیس افسران/ جوانوں کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں۔ اللہ تعالیٰ شہداء کو اپنے جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور زخمیوں کو جلد صحت یاب کرے۔
لکی مروت میں دہشت گردی کی لہر
واضح رہے کہ لکی مروت کا شمار خیبرپختونخوا کے ان اضلاع میں ہوتا ہے جہاں حالیہ مہینوں میں دہشت گرد پولیس پر کئی مہلک حملے کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔
پولیس اسٹیشنوں پر باقاعدگی سے حملے ہو رہے ہیں اور پولیس اہلکاروں پر گھات لگا کر حملہ کیا جاتا ہے۔ سکیورٹی فورسز اور پولیس نے بڑے پیمانے پر کارروائیوں میں درجنوں دہشت گردوں کو بھی ہلاک کیا ہے۔