پنجاب اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے لوکل گورنمنٹ نے لوکل گورنمنٹ بل 2025 کی منظوری دے دی ہے جس کے بعد صوبے میں مقامی حکومت کے نظام میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق بل کے نافذ ہوتے ہی سب سے پہلا کام بلدیاتی انتخابات کے لیے حلقہ بندیوں کی ازسرِنو ترتیب ہوگا۔ یہ عمل الیکشن کمیشن کی نگرانی میں اور ہر ضلع کے ڈپٹی کمشنرز کے تعاون سے مکمل کیا جائے گا۔ انتخابات کا انعقاد دسمبر 2025 میں متوقع ہے۔
اس نئے قانون کے تحت پنجاب میں یونین کونسلز، تحصیل کونسلز، ٹاؤن کونسلز، میونسپل کمیٹیاں اور میونسپل کارپوریشنز قائم کی جائیں گی۔ ان اداروں کو مقامی ٹیکس وصول کرنے اور اپنے علاقوں میں ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔
پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 اہم نکات
— Mehar Sharafat Ali (@SharafatPTIReal) August 8, 2025
🔹 بنیادی تبدیلیاں
1.وارڈ سسٹم کا خاتمہ
•یونین کونسل میں اب سابقہ وارڈ نظام ختم ہوگا۔
•ہر یونین کونسل سے 9 ارکان منتخب ہوں گے۔
2.سیاسی وابستگی لازمی
•منتخب ارکان کو 1 ماہ کے اندر کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونا ہوگا۔
3.چیئرمین اور وائس…
بل میں یہ بھی شامل ہے کہ اضلاع کی سطح پر ایسے ادارے بنائے جائیں جو عوامی سہولیات جیسے صاف پانی کی فراہمی اور سیوریج کے نظام کو سنبھالیں۔ فنڈز کی منصفانہ تقسیم کے لیے ایک فنانس کمیشن بھی قائم کیا جائے گا۔
ایک شق جس پر پہلے بحث ہو چکی تھی اور جس میں ڈپٹی کمشنرز کو ضلعی کمیٹیوں کا سربراہ بنانے کی تجویز دی گئی تھی اب تبدیل کر دی گئی ہے۔ تازہ ترمیم کے مطابق یہ کمیٹیاں منتخب نمائندے چلائیں گے جبکہ ڈپٹی کمشنرز شریک چیئرمین کے طور پر فرائض انجام دیں گے۔
کمیٹی نے بل کی شق بہ شق جانچ کی ہے اور اب یہ جلد پنجاب اسمبلی میں حتمی منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ بعد ازاں گورنر پنجاب اس پر دستخط کریں گے۔
اسمبلی میں ایک اور بل بھی پیش کیا گیا ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ پرائمری سطح پر اسکولوں اور مدارس میں مادری زبان کو لازمی مضمون کے طور پر پڑھایا جائے۔ یہ بل حکومتی رکن امجد علی جاوید نے پیش کیا جن کا کہنا ہے کہ بچوں کو ان کی گھریلو زبان میں تعلیم دینا ضروری ہے۔
بل میں تجویز دی گئی ہے کہ پنجابی، سرائیکی اور دیگر علاقائی زبانوں کو نصاب کا حصہ بنایا جائے تاکہ ثقافتی ورثہ نئی نسل تک منتقل ہو سکے۔ اس میں یہ شق بھی شامل ہے کہ ہر ضلع سرکاری گزٹ کے ذریعے اپنی بنیادی مقامی زبان کا اعلان کرے تاکہ اسے بچوں کو ابتدائی تعلیمی سالوں سے پڑھایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کے اسکولوں میں گرمیوں کی چھٹیوں میں 31 اگست تک توسیع