مئی 27 2020: (جنرل رپورٹر) لداخ میں سرحدی خلاف ورزی کرنے پر چینی فوج نے بھارت کو بھرپور جواب دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مشرقی لداخ کے علاقے پینگونگ لیک اور گالوان وادی میں چینی فوج کی بھارت کے ساتھ شدید جھرپیں ہوئیں ہیں جس میں بھارت کو منہ کی کھانی پڑی ہے۔ جبکہ بھارتی فوج کے اہلکاروں کو حراست میں بھی لیا گیا تاہم بھارت نے حراست کی خبروں کی تردید کر ہے اور ماننے دے انکار کر دیا ہے۔
لداخ ایک متنازعہ حیثیت کا حامل علاقہ ہے جبکہ بھارت کی جانب سے لداخ کی متنازعہ حیثیت کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی تھی جس پر چین نے بھرپور جواب دیا اور کئی فوجی اہلکاروں کو حراست مین بھی لیا تاہم بعد میں چھوڑ دیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق چین نے سرحد پر مزید پانچ ہزار فوجی بھیج دئیے ہیں جبکہ وادی گالوان میں چینی فوج کی طرف سے تقریبا آٹھ سو خیمے بھی نصب کئے گئے ہیں تاہم بھارتی جنون ٹھنڈا پڑ گیا ہے اور چین کو اس معاملے میں مزاکرات کی پیشکش کر دی گئی ہے۔
بھارت کی سرحدی حدود کی خلاف ورزی پر بھارتی فوجی کچھ یوں بینر اٹھائے بھی دکھائی دئیے جس میں تحریر تھا کہ "آپ اس وقت انڈیا کی حدود میں موجود ہیں برائے مہربانی واپس چلے جائیں”۔
چین نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بھارت نے متنازعہ علاقے کا اسٹیٹس تبدیل کرنے کی کوشش کی اور لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی جس پر چینی فوج نے مزاحمتی کاروائی کی۔ چین نے کہا کہ کسی کو لائن آف ایکچول کنٹرول کا سٹیٹس تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
دوسری جانب اطلاع ہے کہ چینی فوج کی جانب سے پیانگونگ توسو کے علاقے میں بنکرز تعمیر کئے جا رہے ہیں تا کہ بھارتی فوج کو گشت سے روکا جا سکے۔
دوسری جانب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے مسلح افواج کے سربراہان سمیت ملکی سلامتی مشیر سے بھی اس متعلق اہم ملاقات کی ہے جس میں آئیندہ کی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تبادلہ خیال کیا گیا۔
انڈین چیف آف آرمی سٹاف نے بھی اپنے اہلکاروں کے ساتھ جمعہ کے روز لیہ کا دورہ کیا تاہم آگے والے علاقوں میں نہیں گئے۔