بھارت اور چین کے درمیان لداخ کے معاملے پر ہونے والی کشیدگی شدت اختیار کر گئی ہے۔ لداخ سیکٹر میں ایک بار پھر بھارتی اور شینی فوجیوں کے درمیان جھڑپ ہوئی ہے جس میں چین کی جانب سے دو بھارتی فوجیوں کو مار دیا گیا ہے جبکہ ساتھ ہی تین اوور ٹیکنیکل پوزیشنز کا کنٹرول حاصل کر لیا گیا ہے
نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق بھارت کو لداخ میں چین کی جانب سے مسلسل مزاحمت کا سامنا ہے جہاں چین کی جانب سے تین ٹیکنیکل پوزیشنز پر بھی کنٹرول حاصل کر لیا گیا ہے۔ جبکہ بھارتی فوج پینگانگ کے علاقے فنگرٹو تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔
دوسری جانب چینی سرکاری زرائع سے معلوم ہوا ہے کہ چین 20 مارشل آرٹس ٹرینرز کو اپنی افواج کی تربیت کے لئے بھیج رہا ہے۔ چین کی جانب سے اس کی کوئی خاص وجہ نہیں بتائی گئی تاہم مودی سرکار ضرور گھبراہٹ کا شکار ہو چکی ہے کہ چین کے یہ بروقت فیصلے کسی اہم جنگ کی طرف اشارہ ہو سکتے ہیں۔
بھارتی ٹی وی نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ گلوان دریا سیکٹر میں چینی فوجیوں نے 9 کلو میٹر تک اپنے 16 کیمپ گاڑ لئے ہیں جبکہ بھارت کی جانب سے چینی سرحد پر مسلسل اپنی فوج میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بھارت کی جانب سے چین پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ چین نے ہمالیہ میں دو طرفہ معاہدوں کی خلاف ورزی کی ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا کہ چین خود کو محدود کرنے کی بجائے اپنی فوج اور علاقے میں مزید اضافہ کر رہا ہے۔ سیٹلائٹ کے زریعے نئی تصاویر میں یہ بات واضح ہوئی ہے کہ چین کی جانب سے گلوان کے علاقے میں پوزیشن مستحکم ہے۔ چین کی زمینی پوزیشن میں صاف طور پر تبدیلی دکھائی دے رہی ہے جبکہ بھارت کی جانب سے زمین میں اس کا کوئی کیمپ موجود نہیں ہے۔
نئی جاری ہونے والی سیٹلائٹ تصاویر میں گلوان دریا کے 9 کلومیٹر علاقے میں کم سے کم 16 کیمپ نظر آ رہے ہیں۔ جن ہر کالے رنگ کے ترپال بھی ہیں۔ جبکہ کئی بلڈوزر اور گاڑیاں بھی موجود دکھائی دے رہی ہیں۔
مزید برآں بھارتی میڈیا نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ لداخ کی حقیقی کنٹرول لائن میں دو بھارتی فوجی لقمہ اجل بن گئے ہیں تاہم بھارتی وزیر دفاع کی جانب سے ہلاکت کی وجہ متعلق کچھ نہیں بتایا گیا ہے