وفاقی کابینہ کے حجم کے خلاف تحریک
لاہور ہائیکورٹ میں وفاقی کابینہ کے حجم کے خلاف تحریک پیش
وفاقی کابینہ کی تشکیل کو جمعرات کو لاہور ہائی کورٹ (ایل ایچ سی) میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔
ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ وفاقی کابینہ کا حجم 42 سے زیادہ نہیں ہو سکتا تاہم موجودہ وفاقی کابینہ 85 ہو گئی ہے۔
وفاقی کابینہ آئین کے آرٹیکل 92 (1) کی صریح خلاف ورزی
درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شہباز شریف حکومت کی 85 رکنی وفاقی کابینہ آئین کے آرٹیکل 92 (1) کی صریح خلاف ورزی ہے۔
.یہ بھی پڑھیں | پی ٹی آئی کی جانب سے آج جیل بھرو تحریک کا آغاز، شاہ محمود قریشی اور اسد عمر تیار
.یہ بھی پڑھیں | چودھری شجاعت نے پرویز الٰہی کی مسلم لیگ ق کی رکنیت ختم کر دی
تعداد میں کمی کے لیے فوری احکامات جاری کیے جائیں
اظہر صدیق نے عدالت سے استدعا کی کہ وفاقی کابینہ کی تعداد میں کمی کے لیے فوری احکامات جاری کیے جائیں کیونکہ یہ کابینہ پاکستان پر بوجھ ہے۔
اس سے قبل 8 فروری کو وزیر اعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کی تعداد 85 ہو جانے کے بعد وزیر اعظم کے مزید معاونین (ایس اے پی ایمز) کا تقرر کیا تھا۔
پانچ نئے وزراء کا تقرر
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نے پانچ نئے ایس اے پی ایمز کا تقرر کیا جن میں رکن قومی اسمبلی راؤ اجمل، شائستہ پرویز، قیصر احمد شیخ، محمد حامد حمید، ملک سہیل خان، چوہدری عابد رضا اور محمد معین وٹو شامل ہیں۔
وفاقی کابینہ ڈویژن نے تقرریوں کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔