لاہور ریلی کے بعد عمران خان اور تحریک انصاف کے رہنماؤں پر مقدمہ درج
پنجاب پولیس نے آج جمعرات کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف لاہور میں پی ٹی آئی احتجاج کے دوران افراتفری پھیلانے کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔
عمران خان کے خلاف درج کی گئی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں کہا گیا ہے کہ عمران خان اور پی ٹی آئی رہنماؤں بشمول فرخ حبیب، فواد چوہدری، حماد اظہر، محمود الرشید، اعجاز چوہدری و دیگر کے کہنے پر مسلح افراد سمیت 400 افراد نے پنڈال میں توڑ پھوڑ کی اور سیکورٹی اداروں کو دھمکیاں دیں۔
مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ مشتعل مظاہرین نے پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کارکنوں کی توڑ پھوڑ سے 13 پولیس اہلکار اور چھ کارکن زخمی ہوئے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ مرحوم علی بلال کو سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
یہ بھی پڑھیں | عمران خان کے توشہ خانہ کیس کی تحقیقات کے لیے نیب ٹیم دبئی پہنچ گئی
فواد چوہدری کا مقدمہ کے اندراج پر رد عمل
پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر فواد چوہدری نے ٹویٹر پر لکھا کہ میں عمران خان کی سیکیورٹی کے لیے عدالت سے درخواست کرنے کے لیے گزشتہ دو روز سے اسلام آباد میں ہوں، لیکن پنجاب پولیس نے لاہور میں توڑ پھوڑ کے معاملے میں میرے خلاف مقدمہ درج کر دیا ہے جو پنجاب انتظامیہ کی ساکھ کو ظاہر کرتا ہے۔
یاد رہے کہ تحریک انصاف نے زمان پارک سے داتا دربار تک ریلی کا منصوبہ بنایا تھا۔ تاہم، بعد میں اس کو ہنگامہ آرائی کے بعد ملتوی کر دیا۔
ریلی کے آغاز سے قبل پنجاب حکومت نے لاہور میں فوری طور پر سات روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر صوبائی دارالحکومت میں ریلیوں، جلوسوں اور اجتماعات پر پابندی لگا دی تھی۔
کل لاہور میں کیا ہوا؟
دفعہ 144 کے نفاذ کے فوراً بعد پولیس نے پی ٹی آئی کارکنوں کو حراست میں لینا شروع کر دیا اور جلسے کو روکنے کے لیے زمان پارک جانے والی سڑکیں بند کر دیں۔ حالات اس وقت تلخ ہو گئے جب پولیس اہلکاروں نے شرکاء کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ، واٹر کینن اور لاٹھی چارج کا سہارا لیا۔ اس افراتفری اور لڑائی میں متعدد افراد زخمی جبکہ پی ٹی آئی کا ایک کارکن شہید ہوا۔