لاہور میں شدید بارش نے 44 سال کا ریکارڈ توڑ دیا ہے جس کے نتیجے میں شہر کے مختلف حصے زیر آب آگئے اور معمولات زندگی مفلوج ہوگئے ہیں۔
یہ بارشیں لاہور میں بدھ کے روز شروع ہوئیں اور دس گھنٹوں کے دوران 291 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، جو گزشتہ تین دہائیوں میں سب سے زیادہ ہے۔ اس بارش نے شہر کی سڑکوں اور گلیوں کو پانی میں ڈبو دیا ہے جس کے باعث ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہوئی ہے۔
لاہور بارشوں سے 7 ہلاکتیں
بارش کے دوران مختلف حادثات میں کم از کم سات افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔ پنجاب کے عبوری وزیر اعلیٰ محسن نقوی کے مطابق تین افراد کرنٹ لگنے سے، دو چھتیں گرنے سے، اور ایک بچہ پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہوا۔
شہر کے اہم علاقوں میں سب سے زیادہ بارش لکشمی چوک میں 291 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی، جبکہ نشتر ٹاؤن میں 277 ملی میٹر، اور گلشنِ راوی میں 268 ملی میٹر بارش ہوئی۔
بارش کے باعث صوبائی حکومت نے تمام اسکولوں اور دفاتر کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ لوگوں کو غیر ضروری سفر سے بچایا جا سکے اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اقدامات کیے جا سکیں۔ پنجاب کے وزیر اعلیٰ نے بھی تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ امدادی کاموں میں بھرپور حصہ لیں اور شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔
موسمیاتی محکمہ پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ مزید بارشیں متوقع ہیں اور لوگوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ محتاط رہیں اور غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں۔
ان بارشوں نے نہ صرف لاہور بلکہ خیبر پختونخواہ کے مختلف حصوں میں بھی تباہی مچائی ہے، جہاں تین افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ حکام نے متاثرہ افراد کو حکومتی پالیسی کے تحت امداد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔