قومی اسمبلی نے بدھ کے روز 27ویں آئینی ترمیم (Constitution 27th Amendment Bill, 2025) منظور کی اور اس میں سینٹ کے منظور شدہ ورژن کے مقابلے میں کچھ اہم ترامیم کیں۔ اس نئے بل میں وفاقی آئینی عدالت (Federal Constitutional Court – FCC) کے فریم ورک کو واضح کیا گیا اعلیٰ عدلیہ کے عہدوں اور عناوین کی ترتیب بہتر بنائی گئی، اور سینٹ کے مسودے میں شامل حلف سے متعلق چند شقیں حذف کر دی گئیں۔
ترمیمات میں سب سے اہم تبدیلی یہ ہے کہ آرٹیکل 6(2A)، جو اعلیٰ غداری سے متعلق ہے، میں وفاقی آئینی عدالت کا ذکر شامل کیا گیا ہے تاکہ نئی عدالت آرٹیکل 6 کے دائرہ کار میں واضح طور پر آ سکے۔ اس کے علاوہ آرٹیکل 10(4) میں حفاظتی حراست (Preventive Detention) کے حوالے سے وضاحت کی گئی اور اس میں سپریم کورٹ کا ذکر شامل کیا گیا۔
قومی اسمبلی نے سینٹ کے مسودے میں شامل شقیں 4، 19، 51 اور 55 حذف کر دی ہیں جو مختلف عہدوں کے حلف میں تبدیلی تجویز کرتی تھیں جیسے صدر، آڈیٹر جنرل، چیف الیکشن کمشنر وغیرہ۔ سینٹ کا مسودہ چیف جسٹس آف پاکستان کو چیف جسٹس آف وفاقی آئینی عدالت سے بدلنے کی تجویز دیتا تھا جو اب ختم ہو گئی ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان (CJP) کے حوالے سے اہم تبدیلی شق 23 میں کی گئی جس کے تحت موجودہ چیف جسٹس یحییٰ افریدی اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔ شق 56 میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ CJP کا عہدہ اس جج کو دیا جائے گا جو FCC اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میں سینیئر ہو۔ اس ترمیم کے ذریعے حکومت کو مستقبل میں اختیار ملتا ہے کہ وہ چیف جسٹس آف پاکستان کے لیے FCC یا سپریم کورٹ کے سینئر جج میں سے کسی کو منتخب کرے۔
برسٹر علی طاہر کے مطابق زیادہ تر ترامیم وضاحتی نوعیت کی ہیں جیسے آرٹیکل 6 میں FCC کا ذکر تاہم CJP سے متعلق ترامیم اہم ہیں کیونکہ یہ موجودہ چیف جسٹس یحییٰ افریدی کی موجودہ مدت کو محفوظ کرتی ہیں۔ طاہر کا کہنا ہے کہ یہ ترامیم خاص مقصد کے لیے کی گئی ہیں اور مستقبل میں حکومت کے پاس اختیار ہوگا کہ وہ چیف جسٹس کے لیے سینیارٹی رول کے مطابق فیصلہ کرے۔مجموعی طور پر قومی اسمبلی کی ترامیم سے FCC کا فریم ورک واضح ہوا، اعلیٰ عدلیہ کے عہدوں اور عناوین کی ترتیب بہتر ہوئی سینٹ کی منظور شدہ حلف کی ترامیم ختم ہوئیں اور موجودہ CJP یحییٰ افریدی کو برقرار رکھا گیا۔ یہ ترامیم عدالتوں کی کارکردگی، شفافیت اور عہدوں کی سینیارٹی میں واضح رہنمائی فراہم کرتی ہیں اور مستقبل میں چیف جسٹس کے انتخاب کے لیے حکومت کو واضح اختیار دیتی ہیں۔






