سپریم کورٹ کی جانب سے قومی اسمبلی بحالی کے فیصلے کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے جمعرات کو اعلان کیا تھا کہ وہ آج جمعہ کی شام قوم سے خطاب کریں گے۔
پاکستان کی سپریم کورٹ نے جمعرات کو قومی اسمبلی کی تحلیل کے حکومتی فیصلے اور قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے فیصلے کو آئین کے منافی قرار دیتے ہوئے قومی اسمبلی کو بحال کردیا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ جمعہ کو پی ٹی آئی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بھی بلایا جائے گا اور وہ آخری گیند تک پاکستان کے لیے لڑتے رہیں گے۔
میں نے کل کابینہ کا اجلاس بلایا ہے اور ساتھ ہی کل یعنی آج جمعہ کی شام میں قوم سے خطاب کروں گا۔ قوم کے لیے میرا پیغام ہے کہ میں ہمیشہ پاکستان کے لیے آخری گیند تک لڑتا رہوں گا۔
سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر کو حکم دیا ہے کہ وہ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کی اجازت دینے کے لیے ہفتہ کو صبح ساڑھے 10 بجے اجلاس طلب کریں۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ روز حکومت کی قانونی ٹیم سے ملاقات کے دوران وزیراعظم نے کہا تھا کہ وہ کسی بھی فیصلے کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہیں جس کا سپریم کورٹ اعلان کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں | ہوٹل اجلاس سے حمزہ شہباز وزیر اعلی نہیں بن سکتے، اعتزاز احسن
وزیراعظم نے اجلاس کے شرکاء سے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ سنائے گا ہم اسے قبول کریں گے۔ پی ٹی آئی انتخابات کے لیے تیار ہے اور ہم کسی غیر ملکی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
اگرچہ اپوزیشن نے سپریم کورٹ کے تاریخی حکم کا خیر مقدم کیا ہے لیکن حکومتی نمائندے اس سے خوش نہیں ہیں اور انہوں نے اس فیصلے کو "بدقسمتی” قرار دیا ہے جو ملک کو مزید "سیاسی بحران” کی طرف دھکیل دے گا۔
اس حکم کے فوراً بعد، وزیر اطلاعات و قانون فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت میں تبدیلی پاکستان کو "23 مارچ 1940 سے جدوجہد” شروع کرنے پر مجبور کر دے گی۔
عدالت کے حکم کے بعد وفاقی وزیر کے عہدے پر بحال ہونے والے فواد چوہدری نے گفتگو کے دوران کہا کہ ہمیں ایک آزاد پاکستان کے لیے دوبارہ جدوجہد کرنا ہو گی۔ اپوزیشن پاکستان کو غلامی کی طرف دھکیلنے کی کوشش کر رہی ہے، ہم انہیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
وزیر اطلاعات و قانون نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ یہ فیصلہ اب ملک کو مزید سیاسی بحران کی طرف دھکیل رہا ہے، کیونکہ قبل از وقت انتخابات سے استحکام آ سکتا تھا۔