قرآن کی بے حرمتی پر پابندی سے اظہار رائے کی آزادی پر فرق نہیں آئے گا
ڈنمارک کے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ قرآن جیسی مقدس کتابوں کی بے حرمتی پر پابندی لگانے سے آزادی اظہار پر فرق نہیں آئے گا۔
وزیر اعظم ڈنمارک میٹی فریڈیریکسن نے یہ ریمارکس اپنے ملک میں اسلام کی مقدس کتاب قرآن مجید پر ہونے والے حملوں کے بعد ڈنمارک کے ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے دئیے۔
حالیہ مہینوں میں اسلاموفوبک شخصیات یا ممالک کی طرف سے قرآن پاک کو بار بار جلانے، بے حرمتی کرنے یا ایسا کرنے کی کوششیں کرنے کے بعد مسلمان ممالک اور مسلمانوں کی جانب سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔
الٹرا نیشنلسٹ گروپ ڈانسک پیٹریاٹس (ڈینش پیٹریاٹس) کے ارکان کی جانب سے جمعرات کو کوپن ہیگن میں چوتھے دن بھی قرآن پاک کی بے حرمتی کی گئی۔ اس گروہ نے پولیس کی حفاظت میں ترکی، عراقی، مصری، سعودی عرب اور ایرانی سفارت خانوں کے سامنے قرآن مجید کے نسخے جلائے ہیں جبکہ اس دوران اسلام کے خلاف نعرے لگائے اور اسلام مخالف بینرز لہرائے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں | قومی اسمبلی 9 اگست کو تحلیل ہو جائے گی
وزیر خارجہ لارس لوکے راسموسن نے منگل کو ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ڈنمارک نے حالیہ قرآن جلانے کی مذمت کی ہے اور وہ ڈنمارک میں اظہار رائے کی آزادی میں مقدس کتب کو جلانے کے قانون کا از سرنو جائزہ لے رہا ہے۔