قرآن پاک کو دوبادہ نذر آتش کرنے پر انتہائی فکر مند ہوں
سویڈن کے وزیر اعظم الف کرسٹرسن نے کہا ہے کہ وہ اپنے ملک میں اسلام مخالف مظاہروں کے لیے پولیس کو موصول ہونے والی بڑی تعداد میں درخواستوں پر انتہائی فکر مند ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سٹاک ہوم میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ انہیں خدشہ ہے کہ اس طرح کے مظاہروں کے نتیجے میں مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کو نذر آتش کیا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں | ایل او سی عبور کرنے کی دھمکی دینے پر پاکستان کی بھارتی وزیر دفاع کی سرزنش
مظاہروں کی اجازت پولیس کے پاس ہے نہ کہ حکومت کے پاس
انہوں نے اس حقیقت پر زور دیا کہ اس طرح کے مظاہروں کی اجازت کی اتھارٹی پولیس کے پاس ہے نہ کہ حکومت کے پاس۔ اگر ان کی منظوری دی جاتی ہے تو ہمارے پاس واضح خطرات موجود ہیں کہ سنگین چیزیں ہوسکتی ہیں۔
سویڈن کی انٹیلی جینس ایجنسی کے ڈائریکٹر شارلٹ وان ایسن نے کہا کہ اس طرح کے مظاہروں سے سیکیورٹی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سویڈن اور پڑوسی ملک ڈنمارک میں حالیہ قرآن کی بے حرمتی کے بعد عالمی سطح پر مسلمانوں میں بڑے پیمانے پر غصے کی لہر دوڑانے کے بعد سویڈن اسلام پسندوں کے لیے ایک "ترجیحی” ہدف بن گیا ہے۔
انٹیلی جنس ادارے کے سربراہ نے کہا کہ سویڈن کو ایک روادار ملک کے طور پر دیکھا جانے کی بجائے اب اسلام مخالف سرزمین کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ مظاہرین نے کئی ممالک میں سفارت خانے اور جھنڈے نذر آتش کر دئیے ہیں۔
دنیا بھر میں ہزاروں مشتعل مسلمانوں نے سویڈن سے اس طرح کی کارروائیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے مثال دی کہ 20 جولائی کو عراق میں سویڈن کے سفارت خانے پر دھاوا بول کر اور جلانے کے ساتھ ساتھ لاتعداد امریکی، اسرائیلی، سویڈش اور ایل جی ٹی بی کیو کے جھنڈے بھی نذر آتش کیے گئے۔
سویڈن کی حکومت نے اس وقت اسٹاک ہوم میں مقیم ایک عراقی اختلافی شخص کی طرف سے قرآن کی بے حرمتی کے اس اہانت آمیز عمل کی شدید مذمت کی ہے۔ لیکن کہا کہ اس کی قانونی حیثیت آزادی اظہار ہے۔ ملک میں مذہبی کتابوں کی بے حرمتی پر پابندی کے قوانین نہیں ہیں اور عوامی احتجاج کا حق سویڈن کے آئین میں درج ہے۔
یہ بھی پڑھیں | امریکی حکام رواں ہفتے دوحہ میں طالبان سے ملاقات کریں گے
سویڈن کی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ ٹوبیاس بلسٹروم نے کہا کہ ہمارا بنیادی اور سب سے اہم کام سویڈش کے مفادات اور یہاں اور بیرون ملک سویڈش شہریوں کے تحفظ کا ہے۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بل اسٹروئم نے کہا کہ کچھ ممالک میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ سویڈش ریاست اس کے پیچھے ہے۔ ہم ایسا نہیں کرتے۔ یہ افراد کی طرف سے کیے گئے کام ہیں لیکن وہ آزادی اظہار رائے کے قوانین کے دائرہ کار میں رہتے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ متعدد مسلم ممالک میں اپنے ہم منصبوں کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس اور اسلامی ممالک کی تنظیم (او آئی سی) کے سیکرٹری جنرل سے قریبی رابطے میں ہیں۔
یاد رہے کہ او آئی سی کا ہنگامی اجلاس 31 جولائی کو سویڈن اور ڈنمارک میں قرآن پاک کو نذر آتش کرنے پر غور کیا جائے گا۔