c فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، یہ کارروائی سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے، آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی، اور ریاستی مفادات کو نقصان پہنچانے کے الزامات کے تحت کی گئی ہے۔
فیض حمید پر الزامات کی تفصیلات
لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید پر یہ بھی الزام عائد ہے کہ انہوں نے اپنی سرکاری حیثیت کا غلط استعمال کیا، وسائل کو ضائع کیا، اور 9 مئی 2024 کے واقعات میں براہ راست یا بالواسطہ طور پر ملوث رہے، جس سے سیاسی عدم استحکام پیدا ہوا۔
سیاسی الزامات کی تحقیقات اور فوجی احتساب کا عمل
آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو تمام قانونی حقوق فراہم کیے جائیں گے۔ مزید برآں، فوجی احتساب کا عمل مکمل شفافیت اور سختی سے نافذ کیا جاتا ہے، اور کسی بھی رینک کے افسر کے خلاف ثبوت ملنے پر بلا تفریق کارروائی کی جاتی ہے۔
فیض حمید کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے قریبی سمجھا جاتا تھا اور ان پر یہ بھی الزام ہے کہ ان کے اقدامات نے سول-ملٹری تعلقات میں کشیدگی پیدا کی۔ ان کے خلاف کارروائی کو عمران خان کے لیے بھی ایک چیلنج کے طور پر دیکھا جا رہا ہےکیونکہ مزید کیسز میں ان کا ذکر ہو سکتا ہے۔
یہ مقدمہ پاکستان میں فوج اور سیاست کے درمیان تعلقات پر ایک اہم اثر ڈال سکتا ہے اور اس سے احتساب کے عمل کی شفافیت پر مزید بحث کو جنم مل سکتا ہے۔