فیصل آباد کی ٹیکسٹائل انڈسٹری شدید بحران کا شکار ہے جس کے نتیجے میں 100 سے زائد فیکٹریاں بند ہو چکی ہیں جن میں سرفہرست ستارہ ٹیکسٹائل ملز بھی شامل ہیں۔ یہ فیکٹریاں بڑھتی ہوئی توانائی کی قیمتوں اور مارک اپ ریٹس کے سبب بند ہوئیں، جس سے لاکھوں افراد بے روزگار ہو گئے ہیں۔
فیکٹری مالکان نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت نے فوری طور پر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں کمی اور مارک اپ ریٹس کو سنگل ڈیجٹ میں نہیں لایا تو باقی فیکٹریاں بھی بند ہو سکتی ہیں۔
حالیہ بندشوں کی وجہ سے فیکٹریاں اپنی پیداوار میں 40 فیصد تک کمی کرنے پر مجبور ہو گئی ہیں۔ مزید یہ کہ بہت سی فیکٹریوں نے نئے ایکسپورٹ آرڈرز لینا بند کر دیا ہے اور صرف موجودہ آرڈرز کو پورا کرنے پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔ اگر حالات ایسے ہی رہے تو آئندہ مہینے تک مزید فیکٹریاں بھی بند ہونے کا خدشہ ہے۔
پاکستان بزنس کونسل نے بھی اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ متعدد ملٹی نیشنل کمپنیاں اپنے دفاتر پاکستان سے منتقل کر رہی ہیں، جو کہ معیشت کے لیے مزید نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔
حکومت کو فوری اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ توانائی کی قیمتوں اور مارک اپ ریٹس کو کم کر کے صنعتوں کو بچایا جا سکے، بصورت دیگر مزید فیکٹریاں بند ہو سکتی ہیں، جس سے بے روزگاری میں مزید اضافہ ہوگا۔