ایک اسرائیلی غیر مسلم صحافی کو حال ہی میں مکہ مکرمہ تک رسائی دی گئی
ایک اسرائیلی غیر مسلم صحافی کو حال ہی میں مکہ مکرمہ تک رسائی دی گئی ہے جبکہ مکہ مکرمہ کی پاکیزہ زمین پر صرف مسلمان نا سکتے ہیں۔
اسرائیلی ٹی وی کی جانب سے غیر مسلم اسرائیلی شخص کا وی لاگ دکھایا گیا جس نے آن لائن ردعمل کو جنم دیا ہے اور ممکنہ طور پر اسرائیل اور خلیجی ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کو کشیدہ کر دیا ہے۔
اسرائیل کے چینل 13 نیوز نے پیر کے روز 10 منٹ کی ایک رپورٹ نشر کی جس میں صحافی گل تماری مسجد الحرام کے پاس سے گزرا اور جبل رحمت پہ بھی چڑھا جہاں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آخری خطبہ دیا تھا۔
گل تماری، جس کے ساتھ ایک مقامی گائیڈ تھا جس کا چہرہ شناخت سے بچنے کے لیے دھندلا ہوا تھا، نے کیمرہ سے عبرانی میں بات کرتے ہوئے اپنی آواز کو نیچی کر لیا اور بعض اوقات اپنے آپ کو اسرائیلی ظاہر کرنے سے بچنے کے لیے انگریزی میں تبدیل کر دیا۔
رپورٹ کو ایک سکوپ کے طور پر بل کیا گیا تھا اور یہ صحافی پہلا یہودی اسرائیلی رپورٹر تھا جس نے مسلمانوں کے سالانہ حج کا وی لاگ بنایا۔
رپورٹ کے نشر ہونے کے بعد اس فوٹیج کو شدید آن لائن ردعمل ملا جس کے بعد ٹوئٹر میں ہیش ٹیگ "یہودی مسجد الحرام میں ” ٹرینڈ کر رہا ہے۔
تنقید کرنے والوں میں محمد سعود بھی شامل تھے جو اسرائیل کے حامی سعودی کارکن تھے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل میں میرے پیارے دوستو، آپ کا ایک صحافی اسلام کے مقدس شہر مکہ میں داخل ہوا اور وہاں بے شرمی سے فلم بنائی۔
انہوں نے لکھا کہ "شرم آتی ہے آپ چینل 13 پر، دین اسلام کو اس طرح ٹھیس پہنچانے پر۔ تم بدتمیز ہو.”
یہ بھی پڑھیں | گستاخانہ بیانات کے خلاف آواز اٹھانے والے بھارتی صحافی زبیر کو ضمانت مل گئی
یہ بھی پڑھیں | پاکستان اور افغانستان کا کراس بارڈر بس سروس چلانے پر اتفاق
اسرائیل کے علاقائی تعاون کے وزیر ایساوی فریج، جو مسلمان ہیں، نے تماری کی رپورٹ کو اسرائیل اور خلیجی تعلقات کے لیے "احمقانہ اور نقصان دہ” قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ "صرف ریٹنگ کی خاطر اس رپورٹ کو نشر کرنا غیر ذمہ دارانہ اور نقصان دہ تھا۔”
معذرت
تماری صحافی نے آن لائن ردعمل کے بعد معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مسلمانوں کو ناراض کرنے کا ارادہ نہیں تھا۔
انہوں نے ٹویٹر پر انگریزی میں لکھا کہ اگر کسی کو اس ویڈیو سے برا لگتا ہے تو میں دل کی گہرائیوں سے معذرت خواہ ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس پوری کوشش کا مقصد مکہ کی اہمیت اور مذہب کی خوبصورتی کو ظاہر کرنا تھا اور ایسا کرتے ہوئے، مزید مذہبی رواداری اور شمولیت کو فروغ دینا تھا۔
یاد رہے کہ صرف مسلمانوں کو مکہ جانے کی اجازت ہے جبکہ غیر مسلم داخل نہیں ہو سکتے۔ اس اصول کی خلاف ورزی کے نتیجے میں جرمانہ یا ملک بدری ہو سکتی ہے۔
تازہ ترین خبر کے مطابق یہودی صحافی کو مکہ پاک میں لے جانے والے سعودی شخص کو سعودی حکومت نے گرفتار کر لیا ہے۔