نبی اکرم ﷺ کی ولادت کے حوالے سے احادیث اور اسلامی تعلیمات کا ایک اہم حصہ ہمیں یہ بتاتا ہے کہ آپ ﷺ کی ولادت ایک عظیم رحمت اور نعمت تھی جس پر خوشی منانا مسلمانوں کے لئے باعث فخر اور نیکی ہے۔
آئیے اس حوالے سے ان احادیث اور قرآنی آیات کا مطالعہ کرتے ہیں جن میں عید میلاد النبی کی مناسبت سے یوم ولادت نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر موجود ہے۔
پیر کے دن کی فضیلت کی وجہ
حضرت ابو قتادہ الانصاریؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ سے پیر کے روزے کی فضیلت کے بارے میں پوچھا گیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: "یہ وہ دن ہے جس دن میری ولادت ہوئی” (صحیح مسلم)۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اپنی ولادت کو عظیم واقعہ سمجھا اور اس دن روزہ رکھ کر اس نعمت کا شکر ادا کیا۔
آپ ﷺ سے محبت ایمان کا حصہ
حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک وہ مجھے اپنے والدین، اپنی اولاد اور تمام انسانوں سے زیادہ محبوب نہ سمجھے” (صحیح بخاری)۔ اس حدیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ نبی ﷺ کی محبت ہمارے ایمان کا لازمی حصہ ہے۔
میلاد کی خوشی منانے کی تاکید
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں: "اور اللہ کی رحمت اور اس کے فضل پر خوشیاں مناؤ” (سورۃ یونس: 58)۔ نبی کریم ﷺ کی ولادت اللہ کی عظیم رحمت ہے، اس لئے اس دن خوشی منانا اسلامی تعلیمات کے مطابق ہے۔
میلاد منانے پر ابو لہب کی سزا میں کمی
صحیح بخاری میں موجود ایک روایت کے مطابق، ابو لہب نے نبی ﷺ کی ولادت کی خوشخبری سن کر اپنی لونڈی ثویبہ کو آزاد کر دیا تھا، جس کی وجہ سے ہر پیر کے دن اس کے عذاب میں تخفیف کی جاتی ہے، حالانکہ وہ کافر تھا۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ نبی ﷺ کی ولادت کی خوشی منانے پر مسلمان تو مسلمان غیر مسلموں کو بھی فائدہ مل سکتا ہے۔
میلاد النبی کے حوالے سے تاریخی واقعات
نبی اکرم ﷺ کی ولادت کے وقت کئی معجزانہ واقعات بھی پیش آئے، جیسے کسریٰ کے محل کے چودہ کنگورے گرنا اور آتش کدہ فارس کا بجھ جانا۔ یہ واقعات نبی ﷺ کی ولادت کی عظمت کو ظاہر کرتے ہیں۔
اسلامی تعلیمات کے مطابق، نبی کریم ﷺ کی ولادت پر خوشی منانا ایک مستحب عمل ہے جسے مسلمان صدیوں سے کرتے آ رہے ہیں۔ تاہم اس خوشی میں غیر شرعی اعمال جیسے ڈھول باجے سے مکمل پرہیز لازم ہے۔