عدالتی کیس ملتوی کرنے کی استدعا
پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کے وکیل نے 25 مئی کے عدالتی حکم کی مبینہ طور پر خلاف ورزی کرنے پر سابق وزیر اعظم کے خلاف دائر توہین عدالت کے مقدمے کی سماعت ملتوی کرنے کے لیے ہفتے کے روز سپریم کورٹ (ایس سی) میں درخواست جمع کرائی ہے جس میں ان کی پارٹی کے ‘آزادی مارچ’ کی حدود کا تعین کیا گیا تھا۔
وزیر آباد میں جمعرات کو ہونے والے حملے میں زخمی ہونے کے بعد عمران خان کے اسپتال میں داخل ہونے کی بنیاد پر مؤخر کرنے کی درخواست کی گئی ہے اور جس میں گزشتہ سماعت میں عدالت کی جانب سے طلب کیا گیا جواب جمع نہیں کرا سکے تھے۔
وزارت داخلہ نے 13 اکتوبر کو مبینہ طور پر عدالتی حکم کی خلاف ورزی کرنے پر عمران کے خلاف توہین عدالت کے الزامات کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا جس میں درخواست میں کہا گیا تھا عدالت عظمیٰ نے پی ٹی آئی کو ہدایت کی تھی کہ وہ اپنے ‘آزادی مارچ’ کا اجتماع جی9 اور ایچ9 سیکٹرز کے درمیان واقع گراؤنڈ میں کرے۔
درخواست میں کہا گیا کہ عدالت نے پارٹی کی اعلیٰ قیادت اور ان کے وکیل کی جانب سے واضح یقین دہانیوں کے پیش نظر احتجاج کے لیے علاقے کو نامزد کیا تھا کہ ان کے جلسے سے سری نگر ہائی وے کو کسی قسم کی تکلیف یا بلاک کرنے یا عوام کو پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ ریلی پرامن اور قانونی طریقے سے نکالی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں | ٹھیک ہوتے ہی لانگ مارچ کا دوبارہ اعلان کروں گا، عمران خان
یہ بھی پڑھیں | عمران خان پر قاتلانہ حملہ، عالمی میڈیا کی مذمت
عمران خان اور حامیوں نے ڈی چوک کا رخ کیا
تاہم، درخواست میں الزام لگایا گیا کہ عمران خان اور ان کے حامیوں نے عدالتی احکامات کی مبینہ خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈی چوک کا رخ کیا۔
گزشتہ سماعت پر سپریم کورٹ نے عمران کو عدالتی حکم کی مبینہ خلاف ورزی پر وضاحت کا موقع دیا تھا اور ان سے 5 نومبر (آج) تک تفصیلی جواب طلب کیا تھا۔
درخواست میں کہا گیا کہ عمران خان کو ان پر حملے کی وجہ سے اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے لہذا وہ جواب جمع نہیں کرا سکے۔
وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ 7 نومبر کو ہونے والی سماعت نہ کرے اور کیس کو ابھی سماعت کے لیے طے نہ کرے۔
توہین عدالت کیس کیوں ہوا؟
وفاقی حکومت نے وزارت داخلہ کے ذریعے 25 مئی کے حکم نامے کی خلاف ورزی کرنے پر عمران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، جس میں پی ٹی آئی کو پشاور موڑ کے قریب ایچ9 اور جی9 کے درمیان ‘آزادی مارچ’ کرنے سے روک دیا گیا تھا۔ تاہم، عمران اور ان کے حامیوں نے عدالتی احکامات کی مبینہ خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈی چوک کا رخ کیا تھا۔