خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے دہشتگردی کی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں۔ انہوں نے جمعہ کے روز اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کی پالیسیاں اس صورتحال کی ذمہ دار ہیں، اور مقامی قبائل کے ذریعے مذاکرات سے امن کے امکانات بہتر ہو سکتے ہیں۔
علی امین گنڈاپور وفاقی حکومت پر تنقید
وزیراعلیٰ گنڈا پور نے کہا کہ دہشتگردی کے بڑھتے واقعات وفاقی پالیسیوں کی ناکامی کا نتیجہ ہیں۔ انہوں نے کہا:
“عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے بعد دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ غلط پالیسیوں نے ہمیں اس حال تک پہنچا دیا ہے۔”
انہوں نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ وہ صوبائی قیادت کو مذاکرات میں کردار ادا کرنے کی اجازت دے تاکہ مقامی قبائل کی شمولیت سے سرحدی علاقوں میں امن کو فروغ دیا جا سکے۔
علی امین گنڈاپور کی امن کے لیے قبائلی جرگہ کی تجویز
وزیراعلیٰ نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ قبائلی جرگہ کے ذریعے مذاکرات سرحدی تعلقات کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے وفاقی حکومت کو تجویز دی کہ وہ صوبائی رہنماؤں کو بات چیت میں شامل ہونے کا اختیار دے، اور گمشدہ افراد کی بازیابی کے لیے واضح کارروائی کی ضرورت پر زور دیا۔
دہشتگردی کے خلاف 2024 کی کامیابیاں
سال 2024 میں پاکستان کے سیکیورٹی اداروں نے 59,775 انسداد دہشتگردی آپریشنز کیے، جن میں 925 دہشتگرد ہلاک ہوئے، اور سینکڑوں گرفتاریاں ہوئیں۔
اہم کامیابیاں:
• 73 مطلوب ترین دہشتگرد ہلاک کیے گئے، جن میں فدا الرحمان (لالا)، علی الرحمان، اور ابو یحییٰ شامل ہیں۔
• دو خودکش حملہ آوروں کی گرفتاری، جس سے بے شمار جانیں بچائی گئیں۔
• روزانہ کی بنیاد پر 169 آپریشنز کیے گئے۔
یہ کامیابیاں پاکستانی فوج، انٹیلیجنس ایجنسیوں، پولیس، اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے بہتر تعاون کا نتیجہ ہیں۔
جنرل عاصم منیر کا مؤقف
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہے، چاہے اس کا منبع کہیں بھی ہو۔ انہوں نے عوام کے تحفظ کو حکومت کی اولین ترجیح قرار دیا۔