عمران خان کو سیکیورٹی فراہم کی جائے
اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) کے چیف جسٹس عامر فاروق نے آج جمعرات کو حکومت کو ہدایت کی ہےکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو قانون کے مطابق سیکیورٹی فراہم کی جائے۔
یہ ہدایت وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے "دھمکی آمیز” ریمارکس کے بعد پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کے لیے سیکیورٹی مانگنے والی درخواست کی سماعت کے دوران سامنے آئی ہے۔
سماعت کا احوال
سماعت کے آغاز پر، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس فاروق نے سابق وزیر اعظم کی سیکیورٹی کے قوانین کے بارے میں استفسار کیا۔
اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل (اے اے جی) نے کہا کہ سیکشن 17 وزیراعظم کی حفاظت سے متعلق ہے۔
اس پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج نے استفسار کیا کہ کیا عمران خان کو ابھی تک سیکیورٹی فراہم کی گئی؟
یہ بھی پڑھیں | کسی سے اپنی بات منوانے کے 5 طریقے
سوال کے جواب میں اے اے جی نے کہا کہ خان کو بلٹ پروف گاڑی دی گئی ہے۔تاہم انہوں نے مزید کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد سیکیورٹی کی فراہمی صوبائی معاملہ تھا۔
دریں اثناء وزارت داخلہ کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ سکیورٹی فراہم کی جا رہی ہے لیکن اس کی منظوری کا نوٹیفکیشن جاری ہونا باقی ہے۔
عہدیدار نے کہا کہ جہاں تک اسلام آباد کا تعلق ہے وفاقی حکومت سیکورٹی کے معاملے کو دیکھتی ہے، جبکہ پنجاب کے انسپکٹر جنرل پنجاب کے معاملے کو دیکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے اسلام آباد میں ہونے تک انہیں ’فول پروف‘ سیکیورٹی دی گئی تھی۔
جسٹس فاروق نے استفسار کیا کہ اپریل فول کو چھوڑیں، اب کیا صورتحال ہے؟
اس پر وزارت داخلہ کے نمائندے نے کہا کہ عمران خان کو سیکیورٹی فراہم کر دی گئی ہے۔
ادھر پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے وزیر آباد واقعے کا حوالہ دیا جب سابق وزیراعظم کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی۔
اس موقع پر، چیف جسٹس فاروق نے حکام کو ہدایت کی کہ وہ عمران خان کو قانون میں تحریر کے مطابق سیکیورٹی فراہم کریں۔
انہوں نے انہیں حکم دیا کہ وہ عمران خان کو سیکیورٹی کی فراہمی کے حوالے سے قواعد و ضوابط پیش کریں۔