پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کی مشروط اجازت دی ہے۔ یہ پیش رفت پاکستان کی سیاسی صورتحال میں ایک اہم موڑ کے طور پر دیکھی جا رہی ہے جس کا مقصد ملک میں جاری غیر یقینی اور عدم استحکام کو کم کرنا ہے۔
مذاکرات کے لیے پی ٹی آئی کی شرائط
عمران خان نے واضح کیا ہے کہ مذاکرات صرف آئین اور قانونی فریم ورک کے تحت ہوں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ کسی بھی مذاکرات سے قبل شرائط (Terms of Reference) کو طے کرنا ضروری ہے تاکہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کے اصول وضع کیے جا سکیں۔ عمران خان نے اپنی غیر رسمی گفتگو میں اس بات پر زور دیا کہ ان کا مقصد مثبت تنقید اور اصلاحات ہیں نہ کہ کسی کو مورد الزام ٹھہرانا ہے۔ انہوں نے شرائط میں چھبیسویں ترمیم کے خاتمے، مینڈیٹ کی واپسی اور بےگناہ سیاسی قیدیوں کی رہائی کا خصوصی طور پر ذکر کیا۔
موجودہ سیاسی حالات اور مذاکرات کی اہمیت
پاکستان میں عام انتخابات قریب ہونے کے باوجود، پی ٹی آئی کے مطابق ان کے امیدواروں کو مہم چلانے سے روکا جا رہا ہے اور کارکنوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔ عمران خان نے عدلیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ آئینی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات کے لیے ایسا ماحول بنانا ضروری ہے جہاں تمام فریقین اپنے خیالات کا تبادلہ آزادانہ طور پر کر سکیں۔ انہوں نے فوج کے ساتھ براہ راست بات چیت کے لیے نمائندہ مقرر کرنے کی بھی تجویز دی ہے تاکہ مسائل کا حل تلاش کیا جا سکے۔
عمران خان کا یہ اقدام سیاسی تنازعات کو کم کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ تاہم، اسٹیبلشمنٹ اور دیگر فریقین کی جانب سے مثبت ردعمل کے بغیر مذاکرات کی کامیابی مشکل ہو سکتی ہے۔ سیاسی استحکام کے لیے دونوں اطراف سے لچک اور تعاون ناگزیر ہوگا۔