پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کو نوبل امن ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔ انہیں یہ نامزدگی پاکستان ورلڈ الائنس اور ناروے کی سیاسی جماعت پارٹیئٹ سینٹرم کے اشتراک سے دی گئی ہے۔
پارٹیئٹ سینٹرم نے یہ اعلان سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کرتے ہوئے کہا:
> "ہمیں یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ پارٹیئٹ سینٹرم نے ایک اہل نامزد کنندہ کے ساتھ مل کر عمران خان کو پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کے لیے ان کی کوششوں کے اعتراف میں نوبل امن ایوارڈ کے لیے نامزد کیا ہے۔”
یہ دوسرا موقع ہے جب عمران خان کو نوبل امن ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے انہیں 2019 میں جنوبی ایشیا میں امن کے فروغ میں ان کے کردار کے اعتراف میں اس ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔
نوبل امن ایوارڈ کا انتخابی عمل انتہائی سخت مقابلے پر مبنی ہوتا ہے جس میں ناروے کی نوبل کمیٹی ہر سال سینکڑوں امیدواران کا جائزہ لیتی ہے۔ حتمی فیصلہ تقریباً آٹھ ماہ میں کیا جاتا ہے جس کے دوران نامزد امیدوران کی تفصیلی جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔
عمران خان پاکستان کے ایک اہم سیاسی رہنماہیں۔ وہ پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی ہیں جو ملک کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت ہے۔ اقتدار سے ہٹائے جانے اور قانونی مشکلات کا سامنا کرنے کے باوجود عمران خان جمہوریت اور عوامی حقوق کے حق میں آواز بلند کرتے رہے ہیں۔
عمران خان اگست 2024 سے جیل میں قید ہیں اور جنوری 2024 میں انہیں کرپشن کے الزامات میں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ یہ ان کی چوتھی بڑی سزا ہے تاہم وہ ان تمام الزامات کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہیں اور اپنی بے گناہی کا دعویٰ کرتے ہیں۔
عمران خان کی نوبل امن ایوارڈ کے لیے نامزدگی ان کے قانونی معاملات اور بین الاقوامی سطح پر ان کی بطور جمہوریت پسند رہنما شناخت کے درمیان ایک نمایاں تضاد کو اجاگر کرتی ہے۔ ان کے حامیوں کا ماننا ہے کہ یہ نامزدگی ان کے خلاف مقدمات کی سیاسی نوعیت کو بے نقاب کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔