عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے درمیان سخت الفاظ کا تبادلہ
پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے اپنی پارٹی کے سربراہ عمران خان سے اپنی ایک ماہ کی طویل قید ختم ہونے کے ایک روز بعد ملاقات کی ہے جس میں فریقین کی جانب سے سخت الفاظ کے تبادلہ کی خبریں ہیں۔
ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی بات چیت بغیر کسی باضابطہ اعلان کے اپنے اختتام کو پہنچی ہے۔ شاہ محمود قریشی بھی ان صحافیوں سے بات کیے بغیر وہاں سے روانہ ہو گئے ہیں جو ملاقات کے بعد نیوز کانفرنس کا وعدہ کرنے کے باوجود بے چینی سے معلومات کی توقع کرتے ہوئے زمان پارک کی رہائش گاہ کے باہر جمع تھے۔
یہ ملاقات ان اطلاعات کے بعد ہوئی تھی کہ عمران خان کے نااہل ہونے کی صورت میں قریشی ممکنہ طور پر پارٹی کی باگ ڈور سنبھالیں گے اور پارٹی کی بقا کو یقینی بنانے کے لیے حکومت اور دیگر بااثر جماعتوں سے بات چیت کریں گے۔
اطلاعات کے مطابق شاہ محمود قریشی اور عمران خان کی ملاقات میں سخت الفاظ کا تبادلہ ہوا۔
رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شاہ محمود قریشی ملاقات کے بعد اپنی بیمار اہلیہ کی عیادت کے لیے کراچی روانہ ہوگئے۔
شاہ محمود قریشی نے عمران خان کو کیا مشورہ دیا؟
ملتان میں شاہ محمود قریشی کے ایک انتہائی قریبی ساتھی نے بتایا کہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے پارٹی چیئرمین سے کہا کہ وہ عارضی طور پر دستبردار ہو جائیں، بیرون ملک چلے جائیں اور اگر وہ بیرون ملک نہیں جانا چاہتے تو یہیں رہیں لیکن بولنا بند کر دیں۔ مشکل وقت آتے ہیں اور جذبات کی بجائے دانشمندانہ فیصلوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی اور تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔
واضح رہے کہ شاہ محمود قریشی جس حلقے سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے، ان کے فنانسر اور سپورٹر کو تاحال رہا نہیں کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں | لاہور ہائیکورٹ کی ظل شاہ قتل کیس میں عمران کی ضمانت قبل از گرفتاری کی توثیق
شاہ محمود قریشی نے عمران خان سے یہ بھی کہا کہ جو ریٹائرڈ لوگ انہیں گمراہ کر رہے ہیں وہ ان حالات میں ان کی مدد نہیں کر سکتے۔ عمران خان نے شاہ محمود قریشی پر برہمی کا اظہار کیا۔
ملاقات کے بعد شاہ محمود قریشی میڈیا سے بات کیے بغیر زمان پارک کراچی کے لیے روانہ ہوگئے۔
دریں اثناء شاہ محمود قریشی سے ملاقات میں تلخ کلامی کے بعد عمران خان نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے پرانی باتوں کو دہرایا اور کہا کہ ان ظالموں نے ان پر کئی مقدمات بنائے اور ہمارے 10 ہزار لوگ جیلوں میں ہیں۔
انہوں نے یہ بھی اعادہ کیا کہ وہ آخر تک لڑیں گے اور پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ میں جمعرات کو اسلام آباد جا رہا ہوں اور میں دوبارہ گرفتاری کے لیے تیار ہوں۔