علامہ محمد اقبال 9 نومبر 1877 کو سیالکوٹ، برطانوی ہندوستان (اب پاکستان) میں پیدا ہوئے۔ اُن کے والد شیخ نور محمد ایک دیندار شخص تھے اور اقبال نے اپنی ابتدائی تعلیم سیالکوٹ کے اسکاچ مشن اسکول سے حاصل کی۔ بعد میں وہ گورنمنٹ کالج لاہور سے فلسفہ اور ادب میں بی اے اور ایم اے کی ڈگریاں مکمل کیں۔ علامہ اقبال کو مزید تعلیم کے لیے 1905 میں یورپ جانے کا موقع ملا جہاں انہوں نے کیمبرج یونیورسٹی سے فلسفے میں تعلیم حاصل کی اور بعد ازاں میونخ یونیورسٹی سے “فارس کے علم کلام کی ترقی” کے موضوع پر ڈاکٹریٹ کی ڈگری مکمل کی۔ یورپ میں رہ کر انہوں نے مغربی فلسفے اور جدید خیالات کا گہرا مطالعہ کیا جو ان کی بعد کی سوچ پر اثرانداز ہوا۔
علامہ اقبال کی ادبی خدمات
اقبال بنیادی طور پر اُردو اور فارسی زبان کے شاعر تھے اور ان کی شاعری میں روحانی اور فلسفیانہ موضوعات نمایاں ہیں۔ ان کی پہلی مشہور کتاب “اسرار خودی” 1915 میں شائع ہوئیبجس میں انہوں نے انسان کے اندر چھپے ہوئے امکانات کو اجاگر کیا۔ ان کی دیگر مشہور تصانیف میں “رموز بے خودی”، “پیام مشرق” اور “جاوید نامہ” شامل ہیں۔ ان کی شاعری میں مسلمانوں کے لیے ایک الگ شناخت کی تلاش کا پیغام ملتا ہے جو بعد میں پاکستان کے قیام کا باعث بنا۔
اقبال کا وژن اور نظریات
علامہ اقبال کا وژن اسلامی دنیا کی تجدید اور روحانی بیداری تھا۔ وہ اسلامی تمدن کی روحانی اور اخلاقی اقدار کی دوبارہ بحالی چاہتے تھے اور مسلمانوں کو ایک خود مختار قوم کے طور پر دیکھنا چاہتے تھے۔ 1930 میں آل انڈیا مسلم لیگ کے اجلاس میں اپنے تاریخی خطبے میں اقبال نے شمال مغربی ہندوستان میں مسلمانوں کے لیے ایک الگ ریاست کا تصور پیش کیا، جس سے پاکستان کے قیام کی بنیاد رکھی گئی۔ اقبال کو “مفکر پاکستان” اور “شاعر مشرق” کے القابات دیے گئے۔
اقبال کی وفات اور وراثت
اقبال 21 اپریل 1938 کو لاہور میں انتقال کر گئے۔ ان کی وفات کے بعد بھی ان کے خیالات اور شاعری آج بھی مقبول ہیں اور ان کو پاکستان کے قومی شاعر کا درجہ حاصل ہے۔ ان کی شاعری نے نہ صرف پاکستانی بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں کو ایک نئی راہ دکھائی۔