بھارت کو بڑے سفارتی اشتعال کا سامنا ہے۔
ہندوستان کو مسلم اکثریتی ممالک کی طرف سے بڑے سفارتی غم و غصے کا سامنا ہے جس کی وجہ حکومت کرنے والی ہندو قوم پرست پارٹی کے اعلیٰ عہدیداروں کا اسلام اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گستاخی ہے۔
پانچ عرب ممالک کا بھارت کے خلاف احتجاج
کم از کم پانچ عرب ممالک نے بھارت کے خلاف سرکاری سطح پر احتجاج ریکارڈ کروایا ہے جبکہ پاکستان اور افغانستان نے بھی پیر کو وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کے دو ممتاز ترجمانوں کے تبصروں پر سخت ردعمل کا اظہا کیا ہے۔
گستاخی کے بعد سوشل میڈیا پر بھی غصے کی لہر
گستاخی کے بعد سوشل میڈیا پر بھی غصے کی لہر دوڑ گئی ہے جبکہ کچھ عرب ممالک میں ہندوستانی اشیاء کے بائیکاٹ کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔ اس کے علاوہ ہندوستان میں مسلمانوں کی جانب سے بڑی تعداد میں مودی کی پارٹی کے خلاف مظاہرے ہوئے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے خبردار کیا
کئی سالوں سے، ہندوستانی مسلمانوں کو اکثر ان کے کھانے اور لباس کے انداز سے لے کر بین مذہبی شادیوں تک ہر چیز کے لیے نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں جیسے ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے خبردار کیا ہے کہ یہ حملے بڑھ سکتے ہیں۔ انہوں نے مودی کی گورننگ پارٹی پر یہ بھی الزام لگایا ہے کہ وہ دوسری طرف دیکھ رہی ہے اور بعض اوقات مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر کو سپورٹ کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں | انڈیا: بی جے پی کی جانب سے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گستاخی کی شان میں گستاخی کے بعد شدید احتجاج
یہ بھی پڑھیں | روس نے مغربی ممالک کو غذائی بحران سے بچنے کا حل بتا دیا
مسلمانوں میں غصہ کی لہر میں اضافہ
ہندوستان کی 1.4 بلین آبادی میں سے 14 فیصد مسلمان ہے جو سب سے بڑی قلیت ہے۔ دونوں ترجمانوں نوپور شرما اور نوین جندال کی جانب سے پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کی زوجہ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنھما کی توہین کے کے بعد بھارتی اور پوری دنیا کے مسلمانوں میں غصہ کی لہر میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
بی جے پی نے شرما اور جندال کو نکال دیا
مودی کی پارٹی نے اتوار تک گستاخانہ الفاظ بکنے والے رہنماؤں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی تھی جس کے بعد قطر اور کویت نے احتجاج کے لیے اپنے ہندوستانی سفیروں کو طلب کیا اور احتجاج ریکارڈ کروایا۔ بی جے پی نے شرما کو معطل کیا اور جندال کو نکال دیا اور ایک بیان بھی جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ وہ کسی بھی مذہبی شخصیت کی توہین کی سختی سے مذمت کرتی ہے۔ اس اقدام کا قطر اور کویت نے خیرمقدم کیا۔
سعودی عرب اور ایران نے بھی ہندوستان کے خلاف احتجاج کیا
بعد میں، سعودی عرب اور ایران نے بھی ہندوستان کے خلاف احتجاج کیا اور جدہ میں قائم تنظیم اسلامی تعاون (او آئی سی) نے کہا کہ یہ ریمارکس ہندوستان میں اسلام کے تئیں نفرت اور بدسلوکی میں شدت اور مسلمانوں کے خلاف منظم طریقوں کے تناظر میں آئے ہیں جن کی سخت مذمت کرتے ہیں۔