اسلام آباد: وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا کہ ملک ریاض اور ان کے بیٹے کو چاہیے کہ عدالتوں کا سامنا کریں اور اپنا دفاع پیش کریں۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب قومی احتساب بیورو (نیب) نے اعلان کیا کہ حکومت متحدہ عرب امارات سے ان کی حوالگی کی درخواست کرے گی۔
نیب کی تحقیقات اور الزامات
نیب نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک ریاض اور ان کے ساتھیوں کے خلاف عوام کو دھوکہ دینے اور فراڈ کے الزامات میں ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ ادارے کے مطابق "تخت پری” راولپنڈی میں غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹی کے ذریعے عوام کے اربوں روپے لوٹنے کے کیس میں بھی کارروائی جاری ہے۔
امارات میں نئے منصوبے پر سوالات
نیب کے مطابق، ملک ریاض کی دبئی میں نئے منصوبے "بحریہ ٹاؤن دبئی” میں سرمایہ کاری ممکنہ طور پر منی لانڈرنگ کے زمرے میں آتی ہے۔ وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ یہ حیرت کی بات ہے کہ نیب کے الزامات کے باوجود دبئی میں نئے منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں۔
ملک ریاض کا ردعمل
ملک ریاض نے نیب کے اقدامات کو "بلیک میلنگ کی نئی کوشش” قرار دیا اور کہا کہ وہ کسی بھی دباؤ کے تحت گواہی نہیں دیں گے۔ ان کے مطابق، "دبئی کا منصوبہ کامیاب ہوگا اور پاکستان کا فخر بنے گا۔” انہوں نے نیب پر الزام لگایا کہ یہ ادارہ کاروباری افراد کے لیے مشکلات پیدا کر رہا ہے۔
ملک ریاض کیس کا پس منظر
یہ معاملہ اُس وقت سامنے آیا جب سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کو القادر ٹرسٹ کیس میں سزا سنائی گئی۔ نیب نے الزام لگایا کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے واپس کیے گئے £190 ملین کو حکومتی فنڈ کے بجائے ملک ریاض کے جرمانے کی ادائیگی میں استعمال کیا گیا۔
احتساب کے عمل کی شفافیت پر زور
وزیر اطلاعات نے زور دیا کہ نیب قانون کے مطابق کام کر رہا ہے اور اس نے پہلی بار بااثر افراد کے خلاف مضبوط شواہد کے ساتھ کارروائی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ احتساب کے عمل میں کسی کی حیثیت یا مالی طاقت کو مدنظر نہیں رکھا جانا چاہیے۔
نیب نے عوام کو دبئی کے منصوبے میں سرمایہ کاری کرنے سے متنبہ کیا ہے۔ اس کے باوجود ملک ریاض نے دعویٰ کیا کہ دنیا بھر سے سرمایہ کار ان کے منصوبے میں دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں۔