توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور
پیر کو اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس سے متعلق کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کی استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے ان کی ضمانت میں ایک دن کی توسیع کردی ہے۔
تاہم عدالت نے سابق وزیراعظم کی کیس کی سماعت جوڈیشل کمپلیکس منتقل کرنے کی درخواست مسترد کردی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما محسن شاہ نواز رانجھا کی جانب سے دائر کیس کی سماعت
ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما محسن شاہ نواز رانجھا کی جانب سے دائر کیس کی سماعت کی۔
عمران خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان منگل کو اسلام آباد آئیں گے۔ علاوہ ازیں عدالت میں آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی دائر کی گئی جس میں عمران خان کی کل عدالت میں پیشی کے لیے حفاظتی اقدامات کی استدعا کی گئی۔
عمران خان پر حملے کا خدشہ ہے
عمران خان کے وکیل نے مزید کہا ہے کہ وزارت داخلہ نے بیان دیا ہے کہ عمران خان پر حملے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی پیشی کے دوران ان پر خودکش حملہ ہوسکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم، وزیر داخلہ، انسپکٹر جنرل اور چیف کمشنر عمران کی سیکیورٹی کی ذمہ داری لیں۔ ان سے نیچے کسی کی ذمہ داری قبول نہیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں | اسلام آباد عدالت نے فنڈنگ کیس میں عمران خان کو 28 فروری کو طلب کر لیا
یہ بھی پڑھیں | الیکشن کمیشن پنجاب کے لئے ‘مناسب’ نگران وزیراعلیٰ کا انتخاب کرے، فواد چوہدری
سماعت کے دوران مدعی کی جانب سے وکلا نے میڈیکل بورڈ بنانے کی استدعا کی اور کہا کہ عدالت میں پیش نہ ہونے پر ضمانت کالعدم ہے۔
عدالت سے عمران خان کی ضمانت منسوخی کی استدعا کرتے ہوئے مدعی کے وکلا نے کہا کہ عمران خان لاہور ہائی کورٹ میں بھی پیش ہوئے، کیا یہ عدالت نہیں؟
کیس کی سماعت منتقل کرنے کی درخواست پر برہم جج اقبال نے ریمارکس دیئے کہ یہ پہلی بار ہے کہ عدالت کو دوسری جگہ منتقل کرنے کا کہا جا رہا ہے۔
جج نے کہا کہ عدالت کو یہیں رہنا ہے، عدالت کہیں نہیں جائے گی۔
جان بچانا بھی ضروری ہے
جس پر پی ٹی آئی سربراہ کے وکیل نے جواب دیا کہ سابق وزیراعظم پر پہلے بھی حملہ ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عدالت میں پیش ہونا ضروری ہے لیکن جان بچانا بھی ضروری ہے۔
عدالت نے اس کے بعد کیس کے نتائج کے بارے میں استفسار کیا۔ جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ نادرا ملزمان کی شناخت کرنے سے قاصر ہے۔
جج اقبال نے مزید تفتیشی افسر کو نتائج سے متعلق تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کل تک تفتیش مکمل کرنے کا حکم دیا۔