سپریم کورٹ نے آج پیر کو تحریک انصاف کی حمایت یافتہ سیاسی جماعت سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق پشاور ہائی کورٹ (پی ایچ سی) کے فیصلے کو معطل کردیا ہے۔
پشاور ہائی کورٹ نے مارچ 2024 میں مخصوص نشستوں سے متعلق الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فیصلے کے خلاف سنی اتحاد کونسل کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔ اس فیصلے کے بعد سنی اتحاد کونسل نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
کیس کی سماعت کرنے والے بینچ کی سربراہی کرنے والے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ عدالت اپیلوں کو سماعت کے لیے قبول کر رہی ہے اور حکومت کی درخواست پر بڑے بینچ کی تشکیل کے لیے معاملہ ججوں کی کمیٹی کو بھجوا دیا ہے۔
جج نے سماعت کے دوران پوچھا کہ کس قانون کے تحت دوسری جماعتوں کو سیٹیں دی گئیں؟سینئر جج نے کہا کہ فیصلے کی معطلی صرف اضافی نشستوں کی حد تک رہے گی۔ سنی اتحاد کونسل کی درخواست کی سماعت جسٹس شاہ، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کی۔
مارچ 2024 میں، چیف جسٹس ابراہیم خان کی سربراہی میں جسٹس اشتیاق ابراہیم، جسٹس اعجاز انور، جسٹس ارشد علی اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل پشاور ہائی کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن کی مخصوص نشستوں سے محروم کرنے کے فیصلے کے خلاف سنی اتحاد کونسل درخواست مسترد کر دی تھی۔ انتخابی ادارے نے فیصلہ دیا تھا کہ سنی اتحاد کونسل خواتین اور اقلیتوں کو مختص مخصوص نشستوں کے لیے اہل نہیں ہے۔
یاد رہے کہ سنی اتحاد کونسل تحریک انصاف کی حمایت یافتہ جماعت جس کے ساتھ الیکشن 2024 میں پی ٹی آئی نے اتحاد کیا ہے۔ اگر سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ ہو جاتی ہیں جیسا کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے تو پھر اس سے تحریک انصاف کی قومی و صوبائی اسمبلیوں میں نمائیندگی بڑھ جائے گی۔