عباسی شہید ہسپتال کی انتظامیہ کو ادویات کی شدید قلت کا سامنا
عباسی شہید ہسپتال کی انتظامیہ کو ادویات کی شدید قلت کا سامنا ہے جس کی وجہ سے مریض دوسری فارمیسیوں سے ادویات خریدنے پر مجبور ہیں۔
عباسی شہید ہسپتال کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشنکے زیر انتظام ایک طبی سہولت ہے جس کو ادویات کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ قلت کی وجہ سے اکثر مریضوں کے پاس دوسری فارمیسیوں سے تجویز کردہ ادویات خریدنے کے علاوہ کوئی حل نہیں ہوتا۔
ایکسرے مشینیں بھی چار سال سے کام نہیں کر رہیں
ادویات کی قلت کے ساتھ ساتھ سی ٹی سکین اور ایکسرے مشینیں بھی تقریباً چار سال سے کام نہیں کر رہیں۔ ایکسرے مشین جزوی طور پر کام کرتی ہے لیکن اس میں کوئی فلم نہیں ہے اور ڈاکٹرز مریضوں کے فریکچر کا معائنہ کرنے کے لیے موبائل فون کے ذریعے فوٹو کھینچتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کو بھی مالی بحران کا سامنا ہے جب کہ اس کے ٹیچنگ اسپتال کو فنڈز کی کمی کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں | سینٹورس مال میں آگ کیوں لگی؟ سات رکنی کمیٹی تشکیل
یہ بھی پڑھیں | شیخوپورہ میں سوتے ہوئے 8 افراد کا قتل
تین اسپتالوں کا کنٹرول وفاقی حکومت سے واپس لے لیا
آج ایک اور پیش رفت میں، سندھ حکومت نے تین سال بعد کراچی کے تین اسپتالوں کا کنٹرول وفاقی حکومت سے واپس لے لیا ہے۔
صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوچو کی انتھک کوششوں سے جناح اسپتال، قومی ادارہ برائے امراض قلب (این آئی سی وی ڈی) اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پیڈیاٹرکس کراچی (این آئی سی ایچ) کا کنٹرول سندھ حکومت کے حوالے کر دیا گیا۔
وفاقی حکومت نے کراچی کے تین بڑے اسپتالوں کا کنٹرول صوبائی حکومت کو منتقل کرنے کی درخواست منظور کرلی۔ وفاقی حکومت کی منظوری کے بعد جناح اسپتال، این آئی سی وی ڈی، این آئی سی ایچ کراچی کو 25 سال کی لیز پر حکومت سندھ کو دیا جائے گا۔
انتظامی امور سندھ حکومت دیکھے گی
کراچی کے تین بڑے اسپتالوں کے انتظامی اور مالی امور سندھ حکومت دیکھے گی۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے دوران ہسپتالوں کا کنٹرول وفاقی حکومت نے اپنے ہاتھ میں لیا تھا۔
لیز کے معاہدے کے تحت کراچی کے تینوں اسپتالوں کی اراضی وفاقی حکومت کے نام رہے گی، سندھ حکومت جناح اسپتال، این آئی سی وی ڈی اور این آئی سی ایچ میں تقرریاں اور بھرتیاں کرسکے گی۔