یکم مئی کو ہم مزدوروں کا عالمی دن مناتے ہیں تاکہ ہم مزدوروں کی قربانیوں اور خدمات کا اعتراف کریں۔ یہ ایک ایسا دن ہے جسے ہم ان مردوں اور عورتوں کی خدمات کا اعتراف کرنے کےلئے مناتے ہیں جو ہماری فیکٹریوں کو چلانے، سڑکوں کو ہموار کرنے، فصلوں کو کاٹنے اور دفاتر کو چلانے کا کام کرتے ہیں۔ عالمی یوم مزدور صرف منانے کا دن نہیں ہے بلکہ یہ دن ان باتوں پر غور کرنے کا وقت بھی ہے کہ محنت کشوں نے بہتر تنخواہ، محفوظ کام کی جگہوں اور عزت کے بنیادی حقوق کے لیے کس طرح جدوجہد کی۔
عالمی یوم مزدور کی تاریخ
مزدوروں کے عالمی دن کی ابتداء 19 ویں صدی کے محنت کش تحریک سے ہوئی۔ ان دنوں جب صنعتی انقلاب پھیل رہا تھا فیکٹریوں اور کانوں میں محنت کش طویل گھنٹے (عام طور پر 12 سے 16 گھنٹے) کام کرتے تھے اور اکثر غیر محفوظ حالات میں کام کرنا پڑتا تھا اور ان کے پاس کوئی بھی ملازمت کے تحفظات نہیں تھے۔ بچوں کو بھی کٹھن مشقت والے کام کرنے پڑتے تھے اور اجرت بھی کم ملتی تھی۔
اس نے محنت کش یونینز کی تشکیل کا آغاز کیا جو بہتر حقوق کے لیے آواز بلند کر رہی تھیں۔ ان کا سب سے اہم مطالبہ یہ تھا کہ کام کے اوقات 8 گھنٹے کیے جائیں۔ امریکہ میں 1 مئی 1886 کو مزدوروں کے احتجاج کے طور پر 40,000 کارکنوں نے ہڑتال کی تھی اور شکاگو میں کارکنوں نے 8 گھنٹے کام کے دن کے مطالبے کے لیے ایک عظیم جلوس نکالا۔ یہ واقعہ بین الاقوامی مزدوروں کے دن کے قیام کے لیے ایک پیش خیمہ بن گیا جو آج دنیا بھر میں 1 مئی کو منایا جاتا ہے۔
پاکستان میں محنت کشوں کا عالمی دن 1972 میں پہلی بار اس وقت سرکاری تعطیل کے طور پر منایا گیا جب ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت نے اسے عوامی تعطیل قرار دیا۔
مزدوروں کا دن کیوں اہم ہے؟
مزدوروں کا عالمی دن صرف تعطیل کا دن نہیں ہے۔ یہ ایک ایسا وقت ہے جب ہم:
ہر شعبے کے کارکنوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھیں جیسے کسان، فیکٹری ورکرز، اساتذہ، ڈرائیورز، نرسیں اور دوسرے تمام محنت کش۔
محنت کشوں کے حقوق پر غور کریں اور یہ سوچیں کہ ہم نے کتنی ترقی کی ہے تاکہ تمام کارکنوں کو برابر سلوک مل سکے۔
ان محنت کشوں کی جدوجہد پر روشنی ڈالیں جو آج بھی بے روزگاری، کم اجرت، عدم تحفظ اور استحصال جیسے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔