اسلام آباد ہائی کورٹ کو جمعہ کے روز آگاہ کیا گیا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے امریکہ میں پاکستانی وفد کے دورے کو غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے۔ وزارت خارجہ کی جانب سے وائٹ ہاؤس، اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ، اور ڈیپارٹمنٹ آف جسٹس سے ملاقات کے لیے متعدد درخواستیں بھیجی گئیں، لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
عدالتی سماعت کی داستان
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کی سربراہی میں ہونے والی سماعت میں ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے وزارت خارجہ اور وفاقی حکومت کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔ ان کے ساتھ قانونی ماہرین جیسے کلائیو اے اسٹافورڈ اسمتھ اور زینب جنجوعہ نے بھی شرکت کی۔ کلائیو اے اسٹافورڈ کے مطابق، امریکی حکام کی جانب سے ملاقات کی درخواستوں کا جواب نہ ملنا ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ اگر یہ دورہ سرکاری حیثیت رکھتا تو حکومت اس کے اخراجات برداشت کرتی، لیکن غیر سرکاری دوروں کے لیے فنڈنگ دستیاب نہیں ہے۔ اس تاخیر کی وجہ سے دورے کے اخراجات بڑھ رہے ہیں اور وفد کے ارکان کو خود مالی بوجھ اٹھانے پر مجبور ہونا پڑ سکتا ہے۔ ڈاکٹر فوزیہ اور ان کے ساتھی ڈاکٹر اقبال نے کہا کہ وہ اپنے ذاتی وسائل سے اخراجات برداشت کرنے کو تیار ہیں، جیسا کہ وہ ماضی میں کرتے آئے ہیں ۔
ڈاکٹر فوزیہ کی حکومت پر تنقید
ڈاکٹر فوزیہ نے حکومت کی عدم فعالیت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی سفارت خانہ امریکہ میں اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہا۔ انہوں نے زور دیا کہ سفارت خانہ اس مشن کو کامیاب بنانے کے لیے زیادہ متحرک کردار ادا کرے اور تمام رکاوٹیں دور کرے۔ وزارت خارجہ کے نمائندے حمزہ نے یقین دہانی کرائی کہ پیر تک وفد کے پاسپورٹ واپس حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔