واشنگٹن: ایک افسوسناک فضائی حادثے میں امریکن ایئرلائنز کا ایک مسافر طیارہ، جس میں 64 افراد سوار تھے، فوجی ہیلی کاپٹر سے ٹکرا کر دریائے پوٹومیک میں گر کر تباہ ہو گیا۔ امریکی میڈیا کے مطابق، حادثے کے بعد متعدد لاشیں برآمد کر لی گئی ہیں، جبکہ امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
طیارہ حادثہ پوٹومیک دریا: حادثہ کیسے پیش آیا؟
یہ حادثہ بدھ کی شب مقامی وقت کے مطابق رات 9 بجے اس وقت پیش آیا جب طیارہ ریاست کنساس کے شہر وِچِٹا سے پرواز بھرنے کے بعد واشنگٹن کے رونالڈ ریگن نیشنل ایئرپورٹ پر اترنے والا تھا۔
امریکن ایئرلائنز کے ماتحت چلنے والی PSA ایئرلائن کے اس بومبارڈیئر ریجنل جیٹ پر 60 مسافر اور 4 کریو ممبرز موجود تھے۔
حادثے میں جانی نقصان اور امدادی کارروائیاں
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق:
- سی بی ایس نیوز کے مطابق کم از کم 18 لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔
- این بی سی نیوز کا کہنا ہے کہ ایک درجن سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
- طیارے میں یو ایس فگر اسکیٹنگ کے کئی کھلاڑی، کوچز اور آفیشلز بھی سوار تھے۔
ہیلی کاپٹر کی تفصیلات
فوجی حکام کے مطابق، حادثے میں ملوث ہیلی کاپٹر ایک بلیک ہاک تھا، جس میں 3 فوجی سوار تھے۔ یہ ہیلی کاپٹر ایک تربیتی پرواز پر تھا، تاہم اس کے عملے کے زندہ بچنے سے متعلق ابھی کوئی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
ریسکیو آپریشن: "جب تک ممکن ہو، امدادی کارروائیاں جاری رہیں گی”
واشنگٹن کے میئر، موریل باؤزر نے حادثے کے بعد پریس بریفنگ میں کہا:
"ہم جب تک ممکن ہو، امدادی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔ ہمارا مقصد زیادہ سے زیادہ لوگوں کو جلد از جلد بچانا ہے۔”
واشنگٹن فائر چیف، جان ڈونلی کے مطابق:
- تقریباً 300 ریسکیو اہلکار آپریشن میں مصروف ہیں۔
- دریا میں انتہائی مشکل حالات کے باوجود امدادی سرگرمیاں رات بھر جاری رہیں گی۔
- حکام صبح ریسکیو آپریشن کا دوبارہ جائزہ لے کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔
چشم دید گواہوں کے بیانات
ایک گواہ آری شلمن جو حادثے کے وقت گاڑی چلا رہے تھے، نے سی این این کو بتایا:
"پہلے تو سب کچھ نارمل لگا، لیکن چند سیکنڈ بعد طیارہ دائیں جانب پوری طرح جھک گیا۔ طیارے کے نیچے چنگاریاں نکل رہی تھیں، ایسا لگا جیسے کوئی راکٹ یا رومن کینڈل ہو۔”
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا طیارہ حادثہ پوٹومیک پر ردعمل
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
"خدا ان تمام افراد پر رحم کرے جو اس سانحے میں ہلاک ہوئے۔”
لیکن چند گھنٹوں بعد، صدر ٹرمپ نے ائیر ٹریفک کنٹرول پر تنقید کرتے ہوئے کہا:
"طیارہ لینڈنگ کے لیے بالکل صحیح سمت میں تھا، جبکہ ہیلی کاپٹر مسلسل اس کی طرف بڑھ رہا تھا۔ صاف رات تھی، طیارے کی لائٹس واضح تھیں۔ ایئر ٹریفک کنٹرول نے بروقت کارروائی کیوں نہیں کی؟ یہ بہت سنگین معاملہ ہے اور اسے روکا جا سکتا تھا۔”
ایئرپورٹ بند، تحقیقات کا آغاز
- فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (FAA) نے واقعے کے بعد ریگن نیشنل ایئرپورٹ پر تمام پروازیں گراؤنڈ کر دی ہیں۔
- ایئرپورٹ جمعرات کی صبح 11 بجے (1600 جی ایم ٹی) تک بند رہے گا۔
- امریکن ایئرلائنز کے سی ای او نے ویڈیو پیغام میں حادثے پر گہرے افسوس کا اظہار کیا۔
واشنگٹن کا فضائی نظام: کیا یہ حادثہ روکا جا سکتا تھا؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ حادثہ اس سوال کو جنم دیتا ہے کہ:
- جدید ٹیکنالوجی اور ایئر ٹریفک کنٹرول کی موجودگی میں ایسا حادثہ کیسے پیش آیا؟
- کیا فوجی ہیلی کاپٹر کو طیارے کے قریب اڑنے کی اجازت دی گئی تھی؟
ماضی میں بھی واشنگٹن میں فضائی حادثات
یہ پہلا موقع نہیں جب واشنگٹن کے اس ایئرپورٹ پر حادثہ ہوا ہو۔
- 1982 میں، ایئر فلوریڈا کی فلائٹ 90 دریائے پوٹومیک میں گر گئی تھی، جس میں 78 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
- 2009 میں، کونٹینینٹل فلائٹ 3407 نیویارک میں گر کر تباہ ہو گئی تھی، جس میں 49 افراد جان سے گئے تھے۔
یہ حادثہ امریکہ کی فضائی تاریخ میں ایک اور اندوہناک سانحے کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ فی الحال، امدادی کارروائیاں جاری ہیں، جبکہ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہی اصل وجوہات کا تعین کیا جا سکے گا۔