سینئیر صحافی مطیع اللہ جان جنہیں اسلام آباد سے اغوا کیا گیا تھا وہ 12 گھنٹے بعد ہی اپنے گھر واپس پنچا دئیے گئے ہیں۔ زرائع کے مطابق صحافی مطیع اللہ جان کو فتح جنگ علاقے کے قریب کچی جگہ پر چھوڑ دیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سینئیر صحافی مطیع اللہ جان نے بتایا کہ سب سے پہلے ان کی آنکھ پہ پٹی باندھی گئی اور پھر انہیں مختلف مقامات پر لے جایا گیا جبکہ دیگر مقامات ہر گھماتے گھماتے فتح جنگ جے قریب کسی کچے علاقے میں اتار دیا گیا۔ انہوں نے مزید گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کچے علاقے میں چھوڑنے کے بعد کچھ لوگوں نے مجھے اپنے ساتھ بٹھایا، میرے اہلخانہ، بھائی اور والد سے والد کی اور ان کے حوالے کر دیا گیا.
زرائع کے مطابق صحافی مطیع اللہ جان کے لاپتہ ہو جانے کی خبر پر وزیر اعظم عمران خان نے اپنے مشیر برائے امور داخلہ شہزاد اکبر سے اس معاملے میں گفتگو بھی کی تھی۔ وزیر اعظم عمران خان نے ہدایت کی تھی کہ سینئیر صحافی مطیع اللہ جان کی بازیابی کے لئے فوری طور پر اقدامات کئے جائیں۔
اس کے علاوہ دیگر حکومتی رہنما جیسے شبلی فراز، فواد چوہدری اور شیریں مزاری نے بھی صحافی مطیع اللہ جان کے اغواء ہر گہری تشویش کا اظہار کیا تھا اور ساتھ یقین دہانی بھی کروائی تھی کہ سینئیر صحافی جلد بازیاب ہو جائیں گے۔
مختلف اپوزیشن رہنماؤں جیسے شہباز شریف اور خواجہ آصف نے بھی سینئیر صحافی کی گنشدگی پر تشویش اور افسوس کا اظہار کیا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ دن صحافی مطیع اللہ جان کو کچھ لوگ اسلام آباد کے علاقے جی6 سے اغواء کر کے لے گئے تھے جبکہ سی سی ٹی وی کیمرے میں اس کی ریکارڈنگ بھی دستیاب یو گئی تھی۔ کالے اور سول کپڑوں میں ملبوس لوگ آئے اور صحافی مطیع اللہ جان کو ان کی کار سے نکال کر اپنے ساتھ بٹھا کر لے گئے۔
مطیع اللہ جان صحافی کے بیٹے نے الزام عائد کیا تھا کہ ان کے والد کو پاکستانی ایجنسیز نے اغوا کیا ہے جس کے ذمہ دار بھی وہ خود ہیں۔