شیخ رشید کا لال حویلی کو سیل کرنے کے حکومتی اقدام کو چیلنج
عوامی مسلم لیگ (اے ایم ایل) کے سربراہ شیخ رشید نے آج سوموار کو اپنی لال حویلی کی رہائش گاہ کو مکمل طور پر سیل کرنے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ (ایل ایچ سی) کے راولپنڈی بینچ سے رجوع کر لیا ہے۔
اس سے پہلے آج، ایوےکیو ٹرسٹ پراپرٹی بورڈ نے سات یونٹس کو سیل کر دیا جس میں لال حویلی کے دو یونٹ اور پانچ ملحقہ یونٹ شامل ہیں۔
عدالت سے استدعا کی
شیخ رشید کی جانب سے ایڈووکیٹ سردار رازق خان نے درخواست جمع کراتے ہوئے عدالت سے استدعا کی کہ فوری سماعت کی جائے جسے قبول کرلیا گیا۔ سماعت آج ہی ہو گی۔
کارکنان کی لال حویلی کے سامنے نعرے بازی
اس دوران عوامی مسلم لیگ کے کارکنان لال حویلی کے باہر پہنچ گئے اور ای ٹی پی بی حکام کے خلاف نعرے بازی کر رہے ہیں۔ سابق وزیر داخلہ کچھ دیر میں لال حویلی پہنچیں گے۔
یہ بھی پڑھیں | عمران خان کراچی کی تمام نشستوں پر ضمنی الیکشن لڑیں گے
یہ بھی پڑھیں | مجھے قتل کرنے کا پلان سی آصف زرداری نے بنایا، عمران خان کا الزام
مشہور لال حویلی بوہڑ بازار کی ایک پرانی عمارت ہے جو شیخ رشید کا سیاسی دفتر اور گھر ہے۔
سابق وفاقی وزیر شیخ رشید نے نجی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لال حویلی کو سیل کرتے وقت میں موجود نہیں تھا، میں اسلام آباد میں تھا۔
جرم ثابت ہونے پر سر عام پھانسی دیں
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ حکومت مجھے رات کو گرفتار کرنا چاہتی تھی۔ اب انہوں نے غنڈہ گردی شروع کر دی ہے۔ سابق وزیر نے متعلقہ حکام کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ ثابت ہو جائے کہ ہم اس پراپرٹی کے مالک نہیں ہیں تو ہمیں سرعام پھانسی دیں اور نااہل کر دیں۔
لال حویلی کو سیل کرنے کی کہانی
یاد رہے کہ ای ٹی پی بی کے ڈپٹی کمشنر آصف خان پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ گزشتہ رات پراپرٹی پہنچے اور راولپنڈی میں مشہور لال حویلی کے دو یونٹس کو سیل کر دیا۔ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی ٹیم بھی موقع پر موجود تھی۔
ای ٹی پی بی نے ڈپٹی کمشنر، سٹی پولیس آفیسر (سی پی او) اور ایف آئی اے کے ڈائریکٹر کو ان کی حمایت کے لیے خط لکھا۔
ایف آئی اے کے ڈائریکٹر اور اسسٹنٹ کمشنر
سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی)، ایف آئی اے کے ڈائریکٹر اور اسسٹنٹ کمشنر بھی آپریشن کا حصہ تھے۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق شیخ رشید اور اس کے بھائی شیخ صدیق نے حویلی کی سات زمینوں پر ناجائز قبضہ کر رکھا ہے۔
ڈی سی خان نے کہا کہ انہوں نے جائیداد سیل کرنے سے پہلے شیخ رشید اور ان کے بھائی کو کئی نوٹس بھیجے۔
انہوں نے کہا کہ شیخ رشید اور ان کے بھائی کوئی مستند دستاویز یا ریکارڈ فراہم کرنے میں ناکام رہے۔