شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے 23ویں سربراہی اجلاس کے لئے غیر ملکی معزز مہمان اسلام آباد پہنچنا شروع ہو چکے ہیں جس کا انعقاد 15 اور 16 اکتوبر 2024 کو ہوگا۔ یہ اجلاس پاکستان کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے اور اس حوالے سے وسیع پیمانے پر تیاریوں کا آغاز کیا گیا ہے۔ اجلاس سے قبل ہونے والی تیاریوں کے لئے ہندوستان، روس، چین، ایران اور کرغزستان سمیت کئی ممالک کے وفود اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔
تقریباً 10,000 سیکیورٹی اہلکاروں کو دارالحکومت میں تعینات کیا گیا ہے تاکہ سربراہی اجلاس کے دوران امن و امان کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ، اسلام آباد اور راولپنڈی میں میٹرو بس سروس کو بھی معطل کیا گیا ہے جبکہ عوامی دفاتر، تعلیمی ادارے، اور بازار تین دن کے لئے بند رہیں گے۔ شادی ہالز کو بھی بند رکھنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں تاکہ اجلاس کے دوران کسی قسم کی رکاوٹ نہ ہو۔
پاکستان کے ڈپٹی وزیراعظم اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایس سی او اجلاس کی تیاریوں کے حوالے سے کہا کہ تمام انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان خطے میں تجارت اور سرمایہ کاری کا مرکز بنتا جا رہا ہے اور حالیہ دنوں میں ملائیشیا اور سعودی عرب کے وفود کے دورے اس کا ثبوت ہیں۔
اسحاق ڈار نے پی ٹی آئی کو ان کے 15 اکتوبر کے مجوزہ احتجاج کو منسوخ کرنے کی اپیل بھی کی اور یاد دلایا کہ 2014 میں ہونے والے احتجاج کی وجہ سے چین کے صدر کا دورہ ملتوی کرنا پڑا تھا، جو قومی مفاد میں نہیں تھا۔
افغانستان کی شرکت کے حوالے سے، اسحاق ڈار نے وضاحت کی کہ 2021 سے افغانستان کا مبصر کا درجہ معطل ہے اور پاکستان اکیلا اس فیصلے کو تبدیل نہیں کر سکتا۔ اس کے لئے ایس سی او کے تمام رکن ممالک کے متفقہ فیصلے کی ضرورت ہوگی۔