وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے (Indus Waters Treaty) کی خلاف ورزی کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان 1972 کا شملہ معاہدہ اب قابلِ عمل نہیں رہا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے یہ معاہدہ اس وقت معطل کیا جب دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہو گئے خاص طور پر 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے پہلگام میں حملے کے بعد۔
پاکستان نے جواب میں تمام دوطرفہ معاہدوں بشمول شملہ معاہدے کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے واہگہ بارڈر بند کر دیا گیا ہے اور بھارت سے تجارت بھی معطل کر دی گئی ہے۔
شملہ معاہدہ سابق وزرائے اعظم ذوالفقار علی بھٹو اور اندرا گاندھی کے درمیان 1971 کی جنگ کے بعد ہوا تھا جس میں طے پایا تھا کہ تمام مسائل باہمی مذاکرات سے حل کیے جائیں گے اور جنگ بندی لائن کو لائن آف کنٹرول (LoC) کا درجہ دیا جائے گا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اگر بھارت کسی معاہدے کی پابندی نہیں کرتا تو پاکستان بھی شملہ معاہدے کو اہمیت نہیں دیتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے 2019 میں کشمیر کی خودمختاری ختم کر کے بھی معاہدے کی خلاف ورزی کی جو مسلم اکثریتی آبادی کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی سازش تھی۔
دفتر خارجہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے وضاحت کی ہے کہ فی الحال کسی معاہدے کو باضابطہ طور پر ختم کرنے کا فیصلہ نہیں ہوا لیکن صورتحال کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔