پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے کرم اور شمالی وزیرستان کے علاقوں میں دہشت گردوں کی جانب سے کیے گئے سرحد پار حملے کو ناکام بناتے ہوئے بھرپور جوابی کارروائی کی۔
طالبان کے حملے کی تفصیلات
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، 20 سے 25 دہشت گردوں کے ایک گروہ نے، افغان طالبان کے تعاون سے، پاکستانی چیک پوسٹوں پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔
صبح کے وقت کیے گئے اس غیر اشتعال انگیز حملے کے جواب میں پاکستانی فورسز نے فوری اور مؤثر کارروائی کرتے ہوئے نہ صرف دراندازی کی کوشش کو ناکام بنایا بلکہ دہشت گردوں کو بھاری نقصان پہنچایا۔
دہشت گردوں کا نقصان
رپورٹس کے مطابق:
• 15 سے زائد دہشت گرد، بشمول افغان طالبان کے ارکان، ہلاک ہوئے۔
• کئی دیگر زخمی ہوئے۔
• افغان طالبان کو سرحد پر موجود اپنی چھ چیک پوسٹیں خالی کرنا پڑیں۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق، افغان طالبان کی جانب کافی نقصان ہوا ہے، اور مزید جانی نقصان کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
پاکستانی فورسز کی کارکردگی
اس کارروائی کے دوران پاکستانی فورسز نے شاندار بہادری کا مظاہرہ کیا:
• کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
• صرف تین اہلکار معمولی زخمی ہوئے۔
افغانستان سے ہونے والے حملوں کا پس منظر
افغانستان میں عبوری طالبان حکومت کے قیام کے بعد پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں۔
• تازہ حملے: رواں ہفتے خیبر پختونخوا میں تین آپریشنز کے دوران 13 دہشت گرد مارے گئے۔
• تیسرے سہ ماہی کا جائزہ: جولائی سے ستمبر 2024 کے دوران دہشت گردی میں 90% اضافہ ہوا، جس میں 722 افراد ہلاک اور 615 زخمی ہوئے۔
وزیراعظم اور سیکیورٹی فورسز کا موقف
وزیراعظم شہباز شریف نے جمعہ کو کابینہ اجلاس میں کابل انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ ٹی ٹی پی کو پاکستان کے خلاف اپنی سرزمین استعمال کرنے سے روکے۔
انہوں نے واضح کیا، “ہم اچھے تعلقات چاہتے ہیں لیکن ٹی ٹی پی کی کارروائیاں ہماری ریڈ لائن ہیں۔”
دہشت گردی کے خلاف پاکستانی عزم
پاکستانی فورسز کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف مؤثر کارروائیاں جاری ہیں، جن کا مقصد ملکی سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔
2024 میں اب تک:
• 383 فوجی شہید ہوئے۔
• 925 دہشت گرد مارے گئے۔