شراب لائسینس جاری کرنے اور اثاثوں کی تفصیلات کے لئے وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نیب میں ہیش ہوئے۔ نیب کی جانب سے تقریبا پونے دو گھنٹے تک تفتیش کی گئی جس میں اثاثوں کی تفصیلات بھی طلب کی گئیں جبکہ دو افسران وعدہ معاف گواہ بھی بنے۔
وزیر اعلی کی جانب سے نیب کو پنجاب میں بنائی گئی جائدادوں کی تفصیلات دینے کے لئے وقت مانگ لیا گیا جبکہ شراب لائسنس کے معاملے میں وزیر اعلی پنجاب نے کہا کہ پتہ نہیں کس نے کتنی رشوت لی جب پتہ چلا کہ یہ شراب لائسنس غیر قانونی ہے تو فوری طور پر کاروائی کا حکم دے دیا۔
عثمان بزدار نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ وہ ایک گاڑی میں بغیر پروٹوکول کے نیب آفس گئے۔ قوم نے دیکھ کیا کہ کل کس طرح قانون شکنی ہوئی اور آج کس طرح قانون پسندء کا مظاہرہ کیا گیا۔
زرائع کے مطابق عثمان بزدار کی جانب سے نیب کو تسلی بخش جواب نہیں دئیے گئے ہیں ہر سوال کے جواب میں وزیر اعلی کا جواب ہتہ نہیں، بھول گیا یا یاد نہیں ہی تھا۔ نیب کی جانب سے وزیر اعلی عثمان بزدار کو 12 صفحات پر مشتمل سوالنامہ دیا گیا جس کا جواب ان سے بروز منگل 18 اگست کو مانگا گیا ہے جبکہ 18 اگست کو عثمان بزدار دوبارہ نیب آفس جائیں گے۔
عثمان بزدار سے ہوچھا گیا کہ کیا آپ کو علم نہیں 5 کروڑ رشوت لی گئی شراب لائسنس کے لئے جس کے جواب میں عثمان بزدار نے کہا کہ علم نہیں کس نے کتنی رشوت لی۔
نیب کی جانب سے عثمان بزدار سے جائیدادیں خریدنے اور رشتہ داروں کے نام لگوانے کے الزام میں بھی ہوچھ کچھ کی گئی جبکہ نیب کی جانب سے وزیر اعلی اور ان کے اہل خانہ کی بھی جائیدادوں کا ریکارڈ مانگا گیا ہے جس کے لئے 18 اگست تک کا وقت دیا گیا ہے۔ زرائع کے مطابق عثمان بزدار نے نیب پیشی کے فورا بعد قانونی ماہرین کی نیٹنگ منگوا لی تا کہ 18 اگست تک سوالوں کے جوابات تیار کئے جا سکیں۔ وزیر اعلی عثمان بزدار نے کہا کہ نیب جب بلائے گا آئیں گے نا کوئی غلط کام کیا نا کریں گے۔