سینیٹ نے پاکستان آرمی (ترمیمی) بل 2024 منظور کر لیا
سینیٹ نے گزشتہ روز جمعرات کو پاکستان آرمی ایکٹ 1952 میں ترمیم کا بل منظور کرلیا ہے۔
بل وزیر دفاع خواجہ آصف کی جانب سے پیش کیا گیا۔ کنٹونمنٹ ایکٹ 1924 اور ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی اسلام آباد ایکٹ 2013 میں ترمیم کے دو دیگر بل بھی سینیٹ سے منظور ہوئے۔
بل کی منظوری کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر میاں رضا ربانی نے ایک دن میں منظوری کو "اندھی قانون سازی” قرار دیتے ہوئے واک آؤٹ کیا۔
یہ بھی پڑھیں | قرآن پاک کو دوبادہ نذر آتش کرنے پر انتہائی فکر مند ہوں: سویڈن وزیر اعظم
پاکستان آرمی (ترمیمی) ایکٹ 2024 بل کیا ہے؟
پاکستان آرمی (ترمیمی) ایکٹ 2024 کے بل میں کہا گیا ہے کہ ملک یا فوج کے مفادات کے خلاف معلومات افشا کرنے والوں کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ اس میں ملک یا فوج کے حوالے سے حساس معلومات افشا کرنے والے کو پانچ سال تک قید کی تجویز دی گئی ہے۔ بل میں دفعہ 26-بی متعارف کرانے کی تجویز دی گئی ہے، جو آرمی ایکٹ کے تحت کسی بھی شخص کو ان کی ریٹائرمنٹ، رہائی، استعفیٰ یا ملازمت سے برطرفی یا کی تاریخ سے دو سال تک کسی بھی قسم کی سیاسی سرگرمی میں شامل ہونے سے منع کرتا ہے۔
بل میں سیکشن 55-اے (مفادات کا ٹکراؤ)، 55-بی (الیکٹرانک جرائم) اور 55-سی (ہتک عزت) متعارف کرانے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ سیکشن 55-بی کہتا ہے کہ کوئی بھی شخص جو الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے ایکٹ (پیکا) 2016 کے تحت افواج پاکستان کو کمزور کرنے، تضحیک کرنے یا اسکینڈلائز کرنے کے مذموم ارادے سے جرم کرتا ہے، اسے مقرر کردہ طریقے سے سزا دی جائے گی۔