پاکستان میں تباہ کن طوفانی سیلاب
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے مطابق، پاکستان میں تباہ کن طوفانی سیلاب سے ملک کی معیشت کے مختلف شعبوں کو کم از کم 10 بلین ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ یہ ابتدائی جائزے تھے جو زمین پر سروے کرنے کے بعد بڑھ سکتے ہیں۔
تاہم مفاتح اسماعیل کے پاس اس وقت معیشت کے ہر شعبے کو درپیش نقصانات کی تفصیلات نہیں ہیں۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ملک نے نقصان کے ابتدائی تخمینہ پر ڈونرز کو اعتماد میں لیا تھا، انہوں نے نفی میں جواب دیا۔
اعلیٰ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد پہلے عالمی برادری سے مالی مدد طلب کرے گا اور پھر وہ نقصانات کا الگ سے یا مشترکہ طور پر ڈونرز کے ساتھ درست اعدادوشمار کا تعین کر سکتا ہے، لیکن سب سے پہلے حکومت تمام تر امدادی سرگرمیوں پر توجہ دے گی۔
نجی نیوز نے رپورٹ کیا کہ 2005 کے زلزلے اور 2010 کے سیلاب میں، پاکستان اور ڈونرز نے معیشت کے مختلف شعبوں کو پہنچنے والے نقصانات کا اندازہ لگایا اور پھر امداد اور بحالی کے بعد تعمیر نو کے مرحلے کے دوران عطیہ دہندگان نے اسلام آباد کی مدد کی۔
یہ بھی پڑھیں | وزیر اعظم شہباز شریف سے اے آو وائی کی بندش متعلق سوال
یہ بھی پڑھیں | جنرل قمر باجوہ سندھ اور بلوچستان میں سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گے
اب بھی وہی حکمت عملی اپنائی جائے گی۔
ابتدائی جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں 1000 سے زائد افراد اور لاکھوں مویشی لقمہ اجل بن چکے ہیں اس کے علاوہ پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے بڑے سیلاب زدہ علاقوں میں بے شمار گھروں، ہوٹلوں اور سڑکوں کو نقصان پہنچا ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے بتایا ہے کہ جون میں مسلسل طوفانی بارشوں اور اس کے نتیجے میں آنے والے سیلاب کے بعد سے، کم از کم 1,000 افراد ہلاک اور 1,527 دیگر زخمی ہوئے، جب کہ آفت میں 949,858 مکانات جزوی یا مکمل طور پر تباہ ہوئے، جس سے ملک میں لاکھوں افراد بے گھر ہوئے ہیں۔
این ڈی ایم اے کے مطابق متاثرین میں 348 بچے اور 207 خواتین شامل ہیں۔
مون سون کے دوران سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ رہا جہاں مختلف حادثات میں 347 افراد ہلاک اور 1009 زخمی ہوئے۔
ملک بھر میں آنے والے سیلاب سے تقریباً 3,451 کلومیٹر سڑکیں، 149 پل اور 170 دکانیں بہہ گئیں۔
ایک اندازے کے مطابق ملک بھر میں بارشوں سے 719,558 مویشی ہلاک ہوئے۔