سپریم کورٹ کا آزاد جے آئی ٹی بنانے کا حکم
حکومت کی جانب سے ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے قیام کے چند گھنٹے بعد، سپریم کورٹ نے اسے مسترد کرتے ہوئے ایک نئی "آزاد” باڈی تشکیل دینے کو کہا ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ وفاقی حکومت فوری طور پر نئی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے۔ عدالت اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک آزاد ٹیم چاہتی ہے۔ سپریم کورٹ نے یہ ریمارکس ارشد شریف کے قتل کے از خود نوٹس کی سماعت دوبارہ شروع ہونے پر دئیے۔
حکومت نے آج جے آئی ٹی تشکیل دی تھی
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ عدالت نہیں چاہتی کہ کسی رکن کے کسی بااثر شخص سے تعلقات ہوں۔
اس سے قبل آج، حکومت نے عدالت کے حکم پر ایف آئی آر کے اندراج کے بعد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے پانچ رکنی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں | چیف جسٹس آف پاکستان نے ارشد شریف کے قتل کا سوموٹو نوٹس لے لیا
یہ بھی پڑھیں | روس نے پاکستان کو کم قیمت پر تیل آفر کر دیا
آئی جی اسلام آباد نے ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے آج جے آئی ٹی تشکیل دی اور ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر کو اس کا چیئرمین نامزد کیا ہے
آج کی سماعت
آج کی سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس بندیال نے کہا کہ عدالت مقتول صحافی کی والدہ کی سماعت کرے گی۔ تاہم صحافی حسن ایوب روسٹرم پر آئے اور عدالت کو آگاہ کیا کہ وہ عدالت میں لفٹس نہ ہونے کی وجہ سے موجود نہیں ہیں۔
صحافی نے عدالت کو مقتول صحافی کے اہل خانہ کے ساتھ پولیس کے رویے کے بارے میں بھی بتایا۔
چیف جسٹس بندیال نے لفٹ کے لیے معذرت کی اور صحافی کو یقین دلایا کہ وہ پولیس کے طرز عمل کا بھی جائزہ لیں گے۔
جس کے بعد ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے قتل سے متعلق فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ پڑھ کر سنائی۔ انہوں نے مزید کہا کہ رپورٹ ارشد شریف فیملی کو فراہم کر دی گئی ہے۔