مئی 05 2020: (جنرل رپورٹر) سپریم کورٹ آف ہاکستان نے کورونا از ًود نوٹس کی سماعت کرتے ہوئے وفاق اور صوبوں کو ایک ہفتے کے اندر یکساں کورونا پالیسی بنانے کا حکم جاری کر دیا- کہا کہ باہمی ہم آہنگی کے فقدان کی وجہ وفاق کا ذاتی عناد ہے
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس گلزار احمد نے کورونا از خود نوٹس کیس کی سماعت کی- کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے وفاقی و صوبائی رپورٹس پر عدم اعتماد کا اظہار کیا اور ایک ہفتے میں یکساں کورونا پالیسی بنانے کا حکم نامہ جاری کیا- عدالت نے وفاق اور صوبوں کو خبردار بھی کیا کہ اگر وہ یکساں پالیسی بنانے میں ناکام رہے تو عبوری حکم نامہ جاری کیا جا سکتا ہے
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کہتے ہیں کہ کہیں بھی شفافیت والا عمل دکھائی نہیں دے رہا ہر جگہ بس کاغذی کاروائی ہے- وفاق و صوبائی رپورٹس میں کچھ بھی نہیں ہے البتہ اصل بات آڈٹ کے بعد سامنے آئے گی جو کورونا اخراجات متعلق ہو گا
جیف جسٹس کہتے ہیں کہ ہو سکتا ہے صدر اور وزیر اعظم کے ارادے نیک ہوں لیکن ہو کچھ بھی تو نہیں رہا کوئی بھی ایک حکمت عملی نہیں ہے ایک وزیر کچھ کہتا ہے تو دوسرا اس کے مخالف بیان دے رہا ہوتا ہے اور صوبائی وزیر تو وزیر اعظم کے خلاف مقدمہ درج کروانے کا اعلان کر رہے ہیں
چیف جسٹس آف پاکستان نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پالیسی صرف 25 کلو میٹر تک چلتی ہے آج کے حالات میں ڈاکٹر اسرار احمد کی باتیں سچ ثابت ہو رہی ہیں جو انہوں نے 20 سال پہلے بتائی تھیں
نسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے تمام ایگزیکٹو ناکام ہو گئے- وفاق اور صوبوں کی آپس میں ہی نہیں بنتی ذاتی عناد ہے اور ہم آہنگی کا فقدان ہے- وفاق میں بیٹھے لوگوں کی ذافی عناد سے وفاق حکومت کو نقصان پہنچ رہا ہے
جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ کوئی صوبہ بھی پالیسی اور لائحہ عمل کے ساتھ نہیں آیا جس شعبے سے ڈر لگتا ہے اسے کھول دیتے ہیں- تاجر کاروبار نہیں کر سکتے لیکن مساجد میں عبادات کی اجازت دے دی گئی جبکہ 90 فیصد مساجد میں اس پر عمل نہیں ہو رہا
چیف جسٹس نے کہا کہ چاروں صوبے قانون سازی میں بااختیار ہیں لیکن ایک دوسرے پر الزامات کے سواکچھ نہیں کیا جا رہا- وفاقی سیکٹری صحت نے کہا کہ ملک میں روز ایک ہزار کیسز سامنے آ رہے ہیں جبکہ کہسز مثبت آنے کی شرح 10 فیصد ہے