تورات جلانے والے مظاہرین نے اپنا منصوبہ ترک کر دیا
ایک 32 سالہ شخص، جس نے سٹاک ہوم میں تورات کو جلانے کی اجازت لی تھی، نے ہفتے کے روز کہا کہ وہ اپنے احتجاج میں تورات کو نہیں جلائے گا۔
اس نے وضاحت کی کہ ان کا مقصد دراصل ان لوگوں کی مذمت کرنا تھا جو نورڈک ملک میں قرآن جیسی مقدس کتابوں کو جلاتے ہیں۔ سویڈش پولیس نے جمعے کے روز کہا کہ انھوں نے سٹاک ہوم میں اسرائیلی سفارت خانے کے باہر ایک احتجاجی مظاہرے کے لیے اجازت نامہ دے دیا ہے جس میں تورات اور بائبل کو جلانا شامل تھا۔
اسرائیل کے صدر اسحاق ہرزوگ کئی اسرائیلی نمائندوں اور یہودی تنظیموں میں سے ایک تھے جنہوں نے فوری طور پر اس فیصلے کی مذمت کی۔ مظاہرے کے منتظم احمد نے وضاحت کی کہ ان کا مقصد دراصل مقدس کتابوں کو جلانا نہیں تھا بلکہ ان لوگوں پر تنقید کرنا تھا جنہوں نے حالیہ مہینوں میں سویڈن میں قرآن کے نسخے جلائے ہیں جس کی سویڈش قانون ممانعت نہیں کرتا۔
آزادی اظہار رائے کی حدود ہیں
یہ قرآن کو جلانے والوں کا جواب ہے۔ میں یہ دکھانا چاہتا ہوں کہ آزادی اظہار رائے کی حدود ہیں جن کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ہمیں ایک دوسرے کا احترام کرنا ہے، ہم ایک ہی معاشرے میں رہتے ہیں۔ اگر میں بھی تورات، بائبل کو جلا دوں تو یہاں جنگ ہو گی۔ میں جو دکھانا چاہتا تھا وہ یہ ہے کہ ایسا کرنا درست نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں | بجلی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کر دیا گیا
یاد رہے کہ 28 جون کو سویڈن میں ایک عراقی پناہ گزین نے عید الاضحی کے موقع پر سٹاک ہوم کی سب سے بڑی مسجد کے سامنے قرآن کے نسخے کے کچھ اوراق کو نذر آتش کر دیا تھا جس سے کڑوڑوں مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی۔