عالمی مالیاتی بے یقینی اور سیاسی تناؤ کے باعث پاکستان میں سونے کی قیمتیں ایک بار پھر تاریخی بلندیوں کو چھو گئی ہیں۔ پیر کے روز مقامی مارکیٹ میں دس گرام سونا 4,629 روپے اضافے کے بعد 3 لاکھ 56 ہزار 33 روپے جبکہ ایک تولہ سونا 5,400 روپے بڑھ کر 4 لاکھ 15 ہزار 278 روپے تک جا پہنچا۔ یہ اضافہ عالمی مارکیٹ میں تیزی کے اثرات کے طور پر سامنے آیا جہاں فی اونس سونا 54 ڈالر اضافے کے ساتھ 3,940 ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
ماہرین کے مطابق عالمی سطح پر سونے کی قیمتوں میں اس ریکارڈ اضافہ کی کئی وجوہات ہیں جن میں امریکہ میں ممکنہ حکومتی شٹ ڈاؤن کے خدشات، مختلف خطوں میں بڑھتی ہوئی جیو پولیٹیکل کشیدگی، امریکی فیڈرل ریزرو کی جانب سے مزید شرحِ سود میں کمی کی توقعات، اور فرانس و جاپان میں سیاسی عدم استحکام شامل ہیں۔ ان عالمی عوامل نے سرمایہ کاروں کو محفوظ سرمایہ کاری کی طرف راغب کیا ہے اور سونا ایک بار پھر سرمایہ کاروں کے لیے ’’محفوظ پناہ گاہ‘‘ بن گیا ہے۔
مقامی سطح پر سونے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے زیورات کی طلب میں نمایاں کمی پیدا کی ہے۔ آل پاکستان صرافہ جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن (APSGJA) کے جنرل سیکریٹری حمزہ شکارپوری نے بتایا کہ اب عام خاندانوں کے لیے نیا زیور خریدنا تقریباً ناممکن ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا، “جو لوگ زیورات خریدنے آتے ہیں وہ اب نئے سیٹ لینے کے بجائے اپنے پرانے زیورات یا بسکٹ لاتے ہیں تاکہ انہیں تبدیل کروا سکیں کیونکہ نئے زیورات خریدنا ان کی استطاعت سے باہر ہے۔”
دوسری جانب امیر طبقہ اور سرمایہ کار، خاص طور پر رئیل اسٹیٹ اور اسٹاک مارکیٹ سے وابستہ افراد، سونے کو ایک محفوظ سرمایہ کاری کے طور پر اپنا رہے ہیں۔ ان میں 10 تولہ کے بسکٹ سب سے زیادہ مقبول ہیں جبکہ درمیانے درجے کے سرمایہ کار ایک سے پانچ تولہ کے بسکٹ خریدنے میں دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ عالمی منڈی میں قیمتوں کے ریکارڈ اضافے کے باوجود پاکستان میں سونے کی قیمتیں اب بھی بین الاقوامی سطح کے مقابلے میں 17 ہزار سے 18 ہزار روپے فی تولہ کم ہیں۔ حمزہ شکارپوری کے مطابق اگر مقامی قیمتیں عالمی مارکیٹ سے مکمل طور پر ہم آہنگ ہو جائیں تو فی تولہ ریٹ 4 لاکھ 30 ہزار روپے سے تجاوز کر سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) اور فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (FIA) کی کارروائیوں کے باعث مارکیٹ کی سرگرمیاں مزید سست پڑ گئی ہیں۔ ان کے مطابق ایف بی آر کا زیادہ ٹیکس وصول کرنے پر زور تاجروں کے اعتماد کو متاثر کر رہا ہے جس سے کاروباری سرگرمیاں محدود ہو گئی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عالمی سطح پر سیاسی یا معاشی استحکام پیدا ہوتا ہے تو سونے کی قیمتوں میں کسی حد تک کمی دیکھنے کو مل سکتی ہے تاہم فی الحال مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔ موجودہ عالمی حالات کے تناظر میں سونا بدستور وہ واحد سرمایہ کاری ہے جو سرمایہ کاروں کو تحفظ اور استحکام کا احساس فراہم کر رہی ہے۔